روس نے مذہبی آزادی، خاص کر اقلیتی مذہبی فرقوں اور تنظیموں کے خلاف پکڑ دھکڑ کی مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔ حکام نے خاص کر جے ہواز ویٹنسز کو جبراً استبداد کا نشانہ بنا رکھا ہے۔
حال ہی میں ایک روسی عدالت نے جے ہواز ویٹنسز کے الیگزینڈر ایوشن کو ان کے مذہبی عقائد کی پیروی پر ساڑھے سات سال قید کی سزا سنائی ہے۔
روس کی عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے 2017 میں اس فیصلے کے بعد سے جب جے ہواز ویٹنسز پر پابندی لگادی گئی تھی اور اس عقیدے والے گروپ کو انتہاپسند قرار دیتے ہوئے اس کی سرگرمیوں کو مجرمانہ حیثیت دے دی گئی تھی، یہ سخت ترین سزا ہے۔
مسٹر ایوشن کے خلاف نام نہاد انتہا پسندانہ طرز عمل کے الزامات لگائے گئے تھے۔ ان میں تنظیم کے دوسرے ارکان کے ساتھ انجیل کی تعلیم وتدریس کا اہتمام کرنا بھی شامل تھا۔
دس فروری کو ماسکو اور آس پاس کے علاقے میں پولیس نے جے ہواز ویٹنیسز سے تعلق رکھنے والے پندرہ گھروں کی تلاشی لی اورپوچھ گچھ کے لیے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔ ان میں سے تین اب
بھی حراست میں ہیں۔ اسی دن کرسک میں ایک علاقائی عدالت نے ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے
جے ہواز ویٹنسز کے ایک ماننے والے کو جیل سے جلد رہائی دینے سے انکار کر دیا۔ وہ دو ہزار سترہ سے چھ سال کی مدت کے لیے جیل کاٹ رہا ہے۔
یہ کارروائی اس مخصوص عمل کا حصہ ہے جس میں حالیہ برسوں میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی کے بارے میں امریکی کمیشن کے مطابق دو ہزار انیس میں روسی حکومت نے انتہا پسندی کا قلع قمع کرنے کے بہانے غیر روایتی مذہبی اقلیتوں کو بدستور نشانہ بنائے رکھا۔ ان پر جرمانے عائد کیے گئے، انھیں حراست میں لیا گیا اور فوجداری کے الزامات لگائے گئے۔ روسی قانون کسی مناسب تشریح کے بغیر انتہا پسندی کو جرم قرار دیتا ہے، جس سے ریاست کو یہ موقع مل جاتا ہے کہ وہ وسیع غیر متشدد مذہبی سرگرمیوں پر مقدمہ قائم کرسکے۔
اخباری اطلاعات اور انسانی حقوق سے متعلق این جی اوز کے مطابق گزشتہ برس صورتِ حال اور بدتر ہوگئی۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے بارہ سو چھیانوے نجی گھروں پر چھاپے مارے، اور جے ہواز ویٹنیسز کے چار سو پنتیس ارکان پر ایک سو ستانوے فوجداری مقدمات قائم کئے۔ اس وقت جے ہواز ویٹنیسز کے بیالیس افراد جیل میں ہیں اور ستائیس فی الوقت نظر بند ہیں۔ گرجا گھر کی املاک ضبط کرلی گئیں اور خیال ہے کہ پانچ سے دس ہزار کے قریب جے ہوازویٹنیسز کے ماننے والے جبر و استبداد کی وجہ سے دو ہزار سترہ کے بعد سے فرار ہوگئے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ امریکہ جے ہواز ویٹنیسز اور دوسری مذہبی اقلیتوں کے خلاف جاری پکڑ دھکڑ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ امریکہ اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ انسانی حقوق کے طور پر تمام لوگوں کو اپنے عقیدے کا اختیار ہے اور یہ بھی کہ اگر وہ چاہیں تو وہ خود اپنے ضمیر کے مطابق کسی عقیدے پر یقین نہ رکھیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**