اصولوں کی بنیاد پر قائم عالمی نظام روس کے نشانے پر

فائل فوٹو


صدر جو بائیدن کو طویل عرصے سے یہ تشویش ہے کہ جمہوریتوں کو آمریت سے خطرات لاحق ہیں۔ کیونکہ آمر اپنی طاقت کو مزید بڑھانے، پوری دنیا میں اپنے اثر و نفوذ کو وسعت دینے اور برآمد کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

صدر بائیڈن نے جس خطرے کی نشان دہی کی ہے، اس کی تازہ اور خوفناک مثال روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی یوکرین کے خلاف سوچی سمجھی، بلا اشتعال،بلا جواز اور ظالمانہ جنگ ہے۔

وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اس جنگ کے ایک اور خمیازے کی طرف اشارہ کیا ہے اور وہ ہے اصولوں کی بنیاد پر قائم عالمی نظام پرحملہ جس پر ساری دنیا کے استحکام کا انحصار ہے۔

اصول یہ ہے کہ ایک ملک طاقت کے زور پر کسی دوسرے ملک کی سرحدوں کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ اصول یہ ہے کہ کوئی کسی دوسرے ملک کی پالیسیوں اور ان کی پسند و نا پسند پر اپنی مرضی نہیں ٹھونس سکتا۔

پوری دنیا کے ملکوں اور اداروں نے روس کی کھلی جارحیت اور یوکرین کی خود مختاری کی صریحاً خلاف ورزی کی مذمت کی ہے۔ امریکہ اور بہت سے ملکوں نے مل کر روس کو سزا دینے کے لیے اس پر پابندیاں عائد کی ہیں اور روس پر برامدات کا کڑا کنٹرول لگا دیا ہے۔

پیپلز ری پبلک آف چائنا، وینزویلا، شمالی کوریا ، بیلاروس، کیوبا اور ایران نے اقوام متحدہ کی قرار داد مذمت کی مخالفت کی،ان تمام ملکوں میں آمریت کا راج ہے۔ انہوں نے ماسکو کے حملے کی حمایت کا انتخاب کیا۔

صدر پوٹن اور صدر شی کی طرف سے جاری مشترکہ اعلامیے اور لامحدود باہمی شراکت کے اعلان کے چند ہفتوں بعد چین نے روس کی جارحیت کو حملہ قرار نہیں دیا۔ اس کے بجائے اس نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں اور شراکت داروں پر الزام عائد کیا کہ وہ روس کو اشتعال دلا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ جب امریکہ اور اتحادی روس پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر رہے تھے، عین اسی وقت چین نے روس سے گندم درآمد کرنے کا معاہدہ کیا۔

امریکی محکمہٗ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے روس اور چین کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر افسوس کا اظہار کیا، اس گٹھ جوڑ کا مقصد اصولوں کی بنیاد پر قائم اس نظام کو درہم برہم کرنا ہے، جس پر عمل کرتے ہوئے پچھلے ستّر برسوں سے دنیا میں بے مثال خوشحالی کا دور دورہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس اور چین بھی ایک عالمی نطام قائم کرنا چاہتے ہیں، مگر یہ نظام انتہائی غیر آزادانہ ہوگا۔

صدر بائیڈن نے یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کریملن اور اس کے اتحادیوں نے اپنے جس عالمی نظام کے بارے میں سوچا ہے اس کی امریکہ اور دنیا بھر میں آزادی سے محبت کرنے والے ملک بھر پور مخالفت کریں گے، اور اس کے خلاف جو بھی ممکن ہوا کریں گے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**