روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے 24 فروری کو اپنی فوجوں اور انٹیلی جنس سروسز کو یوکرین پر حملہ کرنے کا حکم دیا۔ پوٹن نے اندازہ لگایا کہ روسی فوج ایک بار پھر یوکرین کی سرحدوں کے اندر داخل ہو جائے گی اور انہیں عالمی مذمت سے کچھ زیادہ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، خواہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں اور شراکت کاروں نے باور کرا دیا تھا کہ اس کے فوری اور سخت نتائج نکلیں گے اور اس کے ساتھ روس کے سیکیورٹی خدشات پر بات چیت کے لیے تفصیلی سفارتی کاوشیں ہوئیں۔ پوٹن کا اندازہ غلط تھا۔
صدر بائیڈن نے یکم مارچ کو اپنے سالانہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کہا کہ پوٹن نے آزاد دنیا کی بنیادوں کو ہلا دینے کی کوشش یہ سوچ کر کی کہ وہ اپنے دھمکی آمیز طریقے استعمال کرکے دنیا کو جھکا لیں گے۔ لیکن انہوں نے انتہائی غلط اندازہ لگایا۔ انہوں نے سوچا کہ وہ یوکرین کو اپنا حصّہ بنا لیں گے اور دنیا دباؤ میں آ کر اسے تسلیم کر لے گی۔ انہوں نے سوچا کہ مغرب اور نیٹو کچھ نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے یہ بھی خیال کیا کہ وہ ہمیں اندرونی طور پر تقسیم کر دیں گے مگر پوٹن غلط تھے، کیوں کہ ہم تیار تھے۔
صدر بائیڈن نے اپنے قومی خطاب میں کہا کہ "ہم پوری طرح تیار اور محتاط تھے۔ ہم مہینوں سے پوٹن کا مقابلہ کرنے کے لیے یورپ اور امریکہ سے لے کر ایشیاء اور افریقہ تک آزادی سے محبت کرنے والے ملکوں کا اتحاد بنا رہے تھے۔ ہم نے پوری دنیا کو بتایا کہ پوٹن کیا منصوبہ سازی کر رہا ہے اور کس طرح وہ اپنی جارحیت کا جھوٹا جواز پیش کرنے کی کوشش کرے گا۔ ہم نے روس کے جھوٹ کا بھانڈا اپنی سچائی کے ذریعے پھوڑ دیا۔ اور اب جب اس نے اس کا عملی مظاہرہ کر دیا ہے تو دنیا اس کو جواب دہ ٹھہرا رہی ہے۔
صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ ہم روس کے بڑے بینکوں کو بین الاقوامی مالیاتی نظام سے باہر کر رہے ہیں۔ روس کا مرکزی بینک روسی روبل کو بچا نہیں سکتا اور پوٹن کا 630 ارب ڈالر کا جنگی فنڈ بے قیمت ہو گیا ہے۔ ہم جدید ٹیکنالوجی تک روس کی رسائی کو بھی محدود کر رہے ہیں، جس سے آنے والے برسوں میں روسی معیشت پر ضرب لگے گی اور فوجی صلاحیت کمزور پڑتی جائے گی۔
ہم تمام امریکی فضائی حدود کو روسی پروازوں کے لیے بند کر رہے ہیں، جس سے روس اور زیادہ یک و تنہا رہ جائے گا۔ روس کی معیشت کو مزید سکڑنے کے لیے اور بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ہم سیاسی اثرو رسوخ رکھنے والے روسی امیروں اور بد عنوان لیڈروں کی ناجائز کمائی ہوئی دولت کا پتہ لگا کر ان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہم یوکرین کے عوام کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں جو بہادری سے روسی حملے کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
صدر بائیڈن نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ہم یوکرین کی آزادی کی جنگ میں اس کی امداد کر رہے ہیں۔ فوجی امداد۔ اقتصادی امداد۔ انسانی ہمدردی کی امداد۔ ہم یوکرین کی براہ راست مدد کے لیے ایک ارب ڈالر سے زیادہ رقم بھیج رہے ہیں۔ جیسے جیسے وہ اپنے ملک کا دفاع کرتے رہیں گے، ہم مسلسل یوکرین کے عوام کی امداد کو جاری رکھیں گے اور ان کی تکالیف کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم نے اپنی پوری تاریخ سے یہی سبق سیکھا ہے کہ جب آمر اپنی جارحیت کی قیمت نہیں چکاتے تو وہ مزید انتشار پھیلاتے ہیں۔ پوٹن نے تشدد اور انتشار کو بلا روک ٹوک بڑھاوا دیا ہے ۔ ممکن ہے میدان جنگ میں انہیں کچھ کامیابیاں ملیں، مگر طویل المعیاد بنیادوں پر وہ اس کی بھاری قیمت ادا کرتے رہیں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**