Accessibility links

Breaking News

نیٹو کھلے دروازے کی اپنی پالیسی ترک نہیں کرے گا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یوکرین کے ساتھ اپنی سرحد کے قریب بڑے پیمانے پر روس کے فوجی اجتماع اور روس اور بحراوقیانوس کے آر پار واقع ملکوں کے اتحاد کے ارکان کے درمیان بحران کو ختم کرنے کے لیے سفارتی تبادلہ خیال کے دوران، ایک معاملہ جو سخت اختلاف کا باعث رہا وہ یوکرین او ر دوسرے مشرقی یورپی ملکوں کی بحراوقیانوس کے ملکوں کی تنظیم نیٹو میں شمولیت کا تھا۔

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی لارووف نے امریکہ اور روس کے درمیان فوجی استحکام سے متعلق دو طرفہ مکالمے کے اختتام پر کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ مستقبل میں یوکرین کبھی بھی نیٹو میں شامل نہ ہو۔ نہ تو یوکرین اور نہ ہی جارجیا کوشمالی بحر اوقیانوس کےاتحاد کا رکن بننا چاہیے۔

امریکہ کی نائب وزیرِ خارجہ وینڈی شرمن کے نزدیک جنہوں نے امریکی وفد کی قیادت کی، یہ بات اہمیت کی حامل نہیں ہے۔ انہوں نے میٹنگ کے بعد کہا کہ ہم کسی کو بھی اس کی اجازت نہیں دیں گے کہ کھلے دروازے کی نیٹو کی پالیسی پر قدغن لگا دے۔ جو نیٹو کے اتحاد میں ہمیشہ مرکزی اہمیت کی حامل رہی ہے۔ ہم اس سلسلے میں بلکل واضح تھے۔ ہم دوسرے ملکوں کے لیے فیصلے نہیں کرتے ہیں، جب نیٹو کا حصہ بننے کی بات آتی ہے تو ہم اس بات سے اتفاق نہیں کریں گے کہ کسی بھی ملک کو کسی اور ملک کے معاملے میں ویٹو کا اختیار ہونا چاہیے۔

گزشتہ ہفتے یکے بعد دیگرے سفارتی تبادلۂ خیال سے پہلے، اخباری نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے نیٹو کی توسیع کو محدود کرنے کے لیے روس کی کوشش کوایک غلط بیانیہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ نیٹو نے کبھی یہ وعدہ نہیں کیا نئے ارکان کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ ایسا نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ایسا ہو گا۔ شمالی بحراوقیانوس کے 1949 کے معاہدے میں جس کے تحت نیٹو کا قیام عمل میں آیا تھا، یہ بنیادی بات شامل تھی کہ اس اتحاد کی رکنیت کا سوال ہمیشہ سے نیٹو اور ان ملکوں کے درمیان ایک فیصلہ ہے جو تنظیم میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ اس کا فیصلہ اورکوئی نہیں کرے گا۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے مزید کہا کہ یورپی سلامتی کے لیے 1999 میں جس استنبول منشور پر دستخط کیے گئے تھے اس میں روس نے خود ملکوں کے اس حق کا اعادہ کیا تھا کہ وہ سلامتی کے انتظامات کا جن میں اتحاد شامل ہے انتخاب یا تبدیلی کا فیصلہ کریں گے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے اس جانب توجہ دلائی کہ روس اب اس بات کا مطالبہ کر رہا ہے کہ امریکہ اور نیٹو دونوں وسطی اور مشرقی یورپ میں اتحادیوں کے خطوں میں متعین نیٹو فورسز کو واپس بلانے کے لیے معاہدوں پر دستخط کریں اوریوکرین کونیٹو میں شرکت سے روکا جائے۔

ایک حالیہ ٹیلی ویژن انٹرویو میں وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ روس کے صدر ولادی میر پوٹن کا ایک مقصد یہ ہے کہ ان ملکوں پر جو پہلے سوویت یونین کا حصہ تھے، اپنا اثر ورسوخ پھر سے قائم کیا جائے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ یہ ناقابلِ قبول ہے۔ یہ عدم استحکام کا نسخہ ہے، تنازعہ کا ایک نسخہ جو عالمی جنگوں کا سبب بن چکا ہے۔ ہم اس سمت واپس نہیں جا رہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG