امریکہ اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ اس ہفتے روس کے ساتھ تبادلہ خیال میں مصروف ہے تاکہ یوکرین کی سرحد کے قریب بغیر کسی اشتعال کے روسی فوجی اجتماع کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کو کم کیا جاسکے۔
ان مذاکرات میں امریکہ اور روس کے درمیان فوجی استحکام کا مکالمہ، نیٹو اور روس کی کونسل کی میٹنگ اور یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظم کی مستقل کونسل کی میٹنگ شامل ہے۔
ان مذاکرات سے پہلے اخباری نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا کہ اس بحران کو حل کرنے کے لیے سفارتکاری واحد ذمے درانہ طریقہ ہے۔ انھوں نے اس بات پر زوردیا کہ امریکہ اپنے اتحادی اور شراکت دارملکوں کے ساتھ سلامتی سے متعلق روس کی کسی بھی جائز تشویش کو سننے اور اسے حل کرنے کے لیے تیار ہے بشرطیکہ کے کریملن اس بات کے لیے آمادہ ہو کہ خود اپنے خطرناک اور عدم استحکام کا شکار کرنے والے طرزعمل کے بارے میں ایسا ہی موقف اختیار کرے گا۔
وزیر خارجہ بلنکن نے اس جانب توجہ دلائی کہ ماسکو کی جارحیت کی وجہ سے اس بحران نے جنم لیا ہے، جن میں یوکرین کی سرحد کے قریب فوجیوں اور ساز وسامان بڑے پیمانے پر اکھٹا کیا جانا شامل ہے اور یہ روس کی جانب سے جارحانہ کاروائیوں کے سلسلے میں تازہ ترین واقعہ ہے جو گزشتہ دو عشروں میں اپنے پڑوسیوں کے خلاف اس سے سرزد ہوا ہے۔ ان ملکوں میں جارجیا، مالدووا اور خود یوکرین شامل ہے جب روس نے 2014 میں کرائمیا پردھاوا بول دیا اوراس پر قبضہ کرلیا تھا۔
وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ یوکرین کے خلاف روس کی حالیہ دھمکی یوکرین کے علاوہ بھی خطرے کا باعث ہے۔ ماسکو کی کارروائیوں سے یورپی سرزمین پر ایک نئی مثال قائم ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے جب کہ بنیادی بین الاقوامی اصولوں پر جو امن اورسلامتی کے لیے نہایت اہم ہیں، پر بحث چھڑ گئی ہے۔ کسی بھی ریاست کی سرحدوں اورعلاقائی یکجتی کو طاقت کے ذریعہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ کسی بھی جمہوریت میں یہ شہریوں کا پیدائشی حق ہے کہ وہ اپنے ملک کے بارے میں فیصلہ کریں اور اپنے ملک کے مستقبل کا تعین کریں اور یہ کہ بین الاقوامی برادری کے تمام ارکان عام قوائد وضوابط کے پابند ہیں، اور اگر وہ اپنے وعدوں کی پیروی نہیں کرتے تو انھیں اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔
وزیر خارجہ بلنکن نے واضح کیا کہ اگر روس یوکرین پر مزید دھاوا بولتا ہے تو اسے امریکہ، اس کے اتحادیوں اور شراکت داروں کی جانب سے اتنے بڑے پیمانے پر اقتصادی اورمالیاتی تعزیرات اور دوسرے اقدامات کا سامنا کرنا پڑے گا جو اس سے پہلے دیکھنے میں نہیں آئے۔ وزیر خاجہ بلنکن نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ روس ایک مختلف فیصلہ کرے گا۔
ہم نے روس کے ساتھ معنی خیز دوطرفہ مکالمے کا تہیہ کر رکھا ہے لیکن ساتھ ہی اس بات کا بھی عہد کر رکھا ہے کہ ہم اپنے تمام اتحادیوں اور شراک داروں سے مشورہ کریں گے اور ہرسطح پر اپنی تمام بات چیت میں ان سے رابطے میں رہیں گے۔ ان میں یورپی یونین شامل ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے شعبے موجود ہیں جن میں ہم پیش رفت کرسکتے ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**