امریکہ کو ایک روسی عدالت کے حالیہ فیصلے پر سخت تشویش ہے جس میں فالن گونگ کی خاکاسیا کی علاقائی شاخ کی انتہا پسند تنظیم کے درجے کو برقرار رکھا گیا ہے اور فالن گونگ کے ارکان کے اپنے روحانی عقائد کی پرامن پیروی کو جرم قرار دیا گیا ہے۔
ایک بیان میں محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ روسی حکام فالن گونگ کے ماننے والوں کو اس طرح کی معمولی باتوں، مثلاً گیان دھیان کرنے اور روحانی مطبوعات رکھنے پر روسی حکام ہراساں کرتے ہیں، ان پر جرمانے عائد کرتے ہیں اور ان کو جیلوں میں ڈال دیتے ہیں۔ انہوں نے روس پر زور دیا کہ وہ تمام لوگوں کے لیے مذہب کی آزادی یا ان کے عقائد کا احترام کرے، جن میں فالن گونگ کی پیروی کرنے والے اور روس میں دوسرے مذہبی اقلیتی گروپوں کے ارکان شامل ہیں۔
روس نے 19 برس پہلے ایک انتہا پسندانہ قانون منظور کیا جس کا نشانہ دہشت گردی تھی۔ اس کے بعد سے اس میں دوسری شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے اور انتہا پسندی کا قلع قمع کرنے کے لیے بہت سے وفاقی قانون بھی شامل کیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی دوسرے قوانین کا بھی اضافہ کیا گیا ہے جو مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہیں جن میں فالن گونگ، جے ہواز ویٹنسز اور دوسرے شامل ہیں۔
روس میں مذہبی آزادی سے متعلق محکمۂ خارجہ کی تازہ ترین رپورٹ میں اس جانب توجہ دلائی گئی ہے کہ انتہا پسندی کے قانون کے تحت، سرکاری عہدیدار کسی مذہبی تنظیم کی سرگرمیوں کو ممنوع قرار دے سکتے ہیں اور یہ کہہ سکتے ہیں ان سے عوامی نظم و ضبط کی خلاف ورزی ہوتی ہے، یا یہ کہ یہ بات انتہا پسندانہ کارروائی کے زمرے میں شامل ہے۔
محکمۂ خارجہ نے کہا کہ 2020 میں مذہبی گروپوں اور غیر سرکاری تنظیموں نے اطلاع دی کہ حکام نے بدستور تفتیش، حراست میں لیے جانے، قید و بند، ایذا رسانی اور جسمانی زیادتیوں کی کارروائیاں جاری رکھیں یا ان کی املاک کو ضبط کرلیا۔
یہ سب ان کے مذہبی عقیدے کی وجہ سے کیا گیا۔ جن زیادتیوں کی اطلاع دی گئی ان میں جے ہووا ویٹنیس کے سیکڑوں ارکان کو حراست میں لیا جانا اور ان میں سے کچھ لوگوں کے ساتھ جسمانی زیادتی کا معاملہ شامل ہے۔
انتہا پسندی سے متعلق روس کے قانون کو سیکولر تنظیموں کے خلاف بھی استعمال کیا گیا۔ جیسا کہ ترجمان پرائس نے توجہ دلائی کہ اس سال کے شروع میں ایک اور روسی عدالت نے تین ایسی تنظیموں کو انتہا پسند، دہشت گرد یا نا پسندیدہ اداروں کا درجہ دے دیا، جن کا تعلق جیل میں بند حزبِ اختلاف کی شخصیت الیکسی نوالنی سے بنتا تھا۔
اس سے اس بات کا مزید اظہار ہوتا ہے کہ روس ان الزامات کو کس طرح من مانے اور وسیع انداز میں استعمال کرتا ہے۔ ترجمان پرائس نے کہا کہ عدالت کی جانب سے فالن گونگ کے انتہا پسندی کے درجے کر برقرار رکھنا اس بات کی ایک اور مثال ہے کہ روسی حکام پرامن گروپوں کو کس طرح انتہا پسند، دہشت گرد یا ناپسندیدہ تنظیموں کے زمرے میں ڈال دیتے ہیں محض اس لیے کے ان کے ماننے والوں پر دھبہ لگا دیا جائے، ان کے خلاف زیادتیوں کا جواز پیدا کیا جا سکے اور ان کی پرامن مذہبی اور سماجی سرگرمیوں کو محدود کیا جا سکے۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہم روسی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ انتہا پسندی کی اصطلاح کا انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کو محدود کرنے کے لیے ایک حربے کے طور پر غلط استعمال بند کرے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**