Accessibility links

Breaking News

امریکہ اور نیٹو کے اتحادیوں کا روس پر سفارتی حل کے لیے دباؤ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ اور ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں نے پچھلے دنوں اس کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے زبردست سفارتی کوششوں کی قیادت کی جو یوکرین کی سرحد کے ساتھ روس نے بڑے پیمانے پر اپنی افواج کے اجتماع سے پیدا کر دی ہے۔

امریکہ نے دو طرفہ طور پر فوجی حکمتِ عملی کے استحکام کے مکالمے کے لیے ایک غیر معمولی اجلاس میں شرکت کی، نیٹو کے اتحادیوں نے نیٹو اور روس کی کونسل میں روس سے بات چیت کی، اورامریکہ نے یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم اوایس سی ای کی مستقل کونسل کی میٹنگ میں شرکت کی۔

امریکہ نے نیٹو کے اپنے اتحادیوں اورشراکت داروں کے ساتھ سفارت کاری کے راستے پر زور دیا اور روس سے مطالبہ کیا کہ وہ کشیدگی کو ختم کرے۔ نائب وزیرِ خارجہ وینڈی شرمن نے جنہوں نے مذاکرات میں امریکہ کی نمائندگی کی کہا کہ روس نے یوکرین کی سرحد کے ساتھ ایک لاکھ سے زیادہ فوج جمع کر دی ہے۔

ماسکو کا دعویٰ ہے کہ روس نہیں بلکہ یوکرین ہی تنازع پیدا کر رہا ہے اور اشتعال انگیزی کر رہا ہے۔ اس بات پر توجہ کرنا ضروری ہے کہ 2014 میں روس میں دھاوا بول دیا تھا اور اب بھی یوکرین کے جزیرہ نما کرائمیا پر قبضہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔

نائب وزیرِ خارجہ شرمن نے سمجھوتوں کے ان دو مسودوں پرجوروسی نائب وزیر خارجہ سرگئی لارووف نے وسط دسمبر میں پیش کیے تھے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سیکیورٹی سے متعلق تجاویز کے بارے میں ثابت قدم تھے جوامریکہ کے نقطۂ نظر سے کسی بھی سمت کا تعین نہیں کرتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو بھی اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ نیٹو کے کھلے دروازے کی پالیسی کو بند کردے جو ہمیشہ سے نیٹو کے اتحاد کا مرکزی نکتہ رہی ہے۔

ہم خود مختار ریاستوں کے ساتھ کام کرنے کے خواہشمند ہیں، دوطرفہ تعاون ترک نہیں کریں گے اور ہم یوکرین کے بارے میں یوکرین کے بغیر فیصلے نہیں کریں گے اورنہ ہی یورپ کے بغیر یورپ کا یا نیٹو سے متعلق نیٹو کے بغیر کوئی فیصلہ کریں گے۔

جیسا کہ ہم اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں سے کہتے ہیں کہ آپ کے بغیر کچھ بھی نہیں کیا جائے گا۔ ہمارا ذہن صاف ہے کہ امریکہ سفارت کاری کے ذریعہ حقیقی پیش رفت کا خیر مقدم کرے گا۔

نائب وزیر خارجہ شرمن نے کہا کہ ہم نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ حقیقی پیش رفت صرف کشیدگی کو ختم کرنے کے ماحول میں جنم لے سکتی ہے اور کشیدگی کے ماحول میں ایسا نہیں ہو سکتا۔

انھوں نے صاف طور پر کہا کہ روس اگر میز پرموجود ہو اور کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرتا ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ ہم پیش رفت کرسکتے ہیں۔ لیکن اگر روس سفارتی راستے سے کنارہ کشی کرتا ہے تو صاف طور پر یہ بات عیاں ہوجائے گی کہ وہ کبھی بھی سفارت کاری کا راستہ اختیار کرنے کے بارے میں بالکل سنجیدہ نہیں تھا۔

نائب وزیرِ خارجہ شرمن نے کہا کہ ہم نے یہ واضح کردیا ہے کہ اگر روس پھر سے یوکرین پر حملہ کرتا ہے تو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی اور اس کے نتائج اس سے کہیں زیادہ ہوں گے جن کا سامنا انہیں 2014 میں کرنا پڑا تھا۔

انہوں نے اس جانب توجہ دلائی کہ ان نتائج میں مالی تعزیرات شامل ہوں گی اوربتایا گیا ہے کہ تعزیرات میں اہم مالیاتی ادارے، برآمدی کنترول جو اہم صنعتوں کو نشانہ بنائیں گے، اتحادی علاقے میں نیٹو کی افواج کے طرزِ عمل میں تبدیلی اور یوکرین کے لیے سلامتی کے ضمن میں اضافی اعانت شامل ہو گی۔ نائب وزیرِ خارجہ شرمن نے کہا کہ روس کو واضح فیصلہ کرنا ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG