اسرائیلی انتہا پسندوں پر پابندیاں

فائل فوٹو

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے زیرِ کنٹرول مغربی کنارے میں انتہا پسند اسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف منظم تشدد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ جائزہ ہے برسلز میں قائم انٹرنیشنل کرائسز گروپ کا جو ایک عالمی غیر منافع بخش غیر سرکاری تنظیم ہے۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ نے دو اسرائیلی افراد پر پابندیاں عائد کیں۔ ان پر امن، سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے کے عمل میں حصہ لینے کا الزام ہے جس کے نتیجے میں مغربی کنارے میں تشدد اور عدم استحکام کا ماحول پیدا ہوا۔

ایتان یردینی کی فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں ملوث ہونی کی ایک تاریخ ہے۔ کئی مواقع پر وہ ایسے گروہوں میں شامل ہوئےجو فلسطینی دیہات پر چھاپے مارتے، فلسطینیوں پر حملہ کرتے، ان کے گھروں میں توڑ پھوڑ کرتے اور ان کا مال چراتے تھے۔

اوی چائے سوئیسا چیف ہاشومر یوش کے آپریٹنگ آفیسر اور ڈائریکٹر ہیں۔ ہاشومر یوش ایک اسرائیلی غیر سرکاری تنظیم ہے جو امریکہ کی طرف سے نامزد چوکی مائیترم فارم کو مادی مدد فراہم کرتی ہے۔ ہاشومر یوش کو اگست 2024 میں امریکہ نے نامزد کیا تھا۔

ان دونوں افراد کو ایگزیکٹو آرڈر 14115 کے تحت (پابندی کے لئے ) نامزد کیا گیا۔ یردینی پر اس لیے پابندی لاگو کی گئی کیوں کہ وہ شہریوں کو نشانہ بنانے والے تشدد یا ان کے لیے خطرے کا ذمہ دار ہونے، اس میں ملوث ہونے، منصوبہ بندی کرنے ، حکم دینے یا تشدد کے کسی عمل میں حصہ لینے کے سلسلے میں ذمہ دار ٹھہرائے گئے۔ ان کے اقدامات سے مغربی کنارے میں اثرات مرتب ہوئے۔

سوئیسا کو ہاشومر یوش کے رہنما یا عہدیدار ہونے کی وجہ سے نامزد کیا گیا تھا۔

اسی اثنا میں محکمہ خزانہ کے غیر ملکی اثاثہ جات کے کنٹرول دفتر یا او ایف اے سی نے ہل ٹاپ یوتھ کو نامزد کیا جو پرتشدد انتہا پسندوں کا ایک ڈھیلا ڈھالا گروپ ہے جس نے بار بار فلسطینیوں پر حملے کیے ہیں اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے مکانات اور املاک کو تباہ کیا ہے۔

او ایف اے سی کے مطابق ہل ٹاپ یوتھ نے ’’فلسطینی برادریوں میں تباہی مچائی اور قتل و غارت، بڑے پیمانے پر آتش زنی، اورایسے دیگر حملے کیے ہیں جن کے لیے رقم وصول کی جاتی ہے۔

فلسطینیوں اور ان کے دیہات پر تباہ کن حملے، جیسا کہ وہ دیکھتے ہیں، بستیوں کی تعمیر میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششوں کی قیمت چکاتے ہیں۔ ہل ٹاپ یوتھ کے ساتھیوں نے گرجا گھروں اور مساجد میں توڑ پھوڑ کی ہے، فلسطینیوں کی ملکیت والی املاک پر سپرے سے نفرت انگیز پیغامات پینٹ کیے گئے اور فلسطینیوں کو ڈرانے اور خوف پھیلانے کی کوشش کے تحت زیتون کے درختوں کو اکھاڑ پھینکا گیا۔

مغربی کنارے میں بڑھتا ہوا تشدد اور عدم استحکام اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے طویل مدتی مفادات کے لیے نقصان دہ ہے اور ہل ٹاپ یوتھ جیسی پرتشدد تنظیموں کے اقدامات بحران کو مزید بڑھاتے ہیں۔ یہ کہنا ہے قائم مقام سیکریٹری خزانہ برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جینس (شعبہ) بریڈلی ٹی سمتھ کا۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’امریکہ ان افراد، گروہوں اور تنظیموں کا احتساب جاری رکھے گا جو ان نفرت انگیز اور عدم استحکام کی کارروائیوں میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔