وزیرِ خارجہ بلنکن کا دورۂ چین

فائل فوٹو

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن عوامی جمہوریہ چین کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے 16 جون سے بیجنگ کا دورہ کر رہے ہیں۔

وہ یقین رکھتے ہیں کہ شدید مسابقت کے لیے اتنی ہی بھرپور سفارت کاری درکار ہوتی ہے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے فروری میں بیجنگ کا پہلے سے طے شدہ دورہ اس وقت منسوخ کر دیا تھا جب چین نے امریکی فضاؤں میں ایک جاسوس غبارہ بھیجا تھا۔

مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل امور کے معاون وزیر خارجہ ڈینیئل کرٹن برنک نے نامہ نگاروں کو ٹیلی فون پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بالمشافہ ملاقاتوں کا کوئی متبادل نہیں ہے اورجب ہمارے مفادات کا معاملہ سامنے ہو تو پھر امریکہ کو اپنے حریفوں سے بات کرنے اور ان کے ساتھ کام کرنے کا بھرپور تجربہ ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ چین کے دورے کے تین مقاصد ہیں۔

پہلی بات تو یہ کہ وزیرِ خارجہ باہم رابطے کے ایسے چینلز قائم کرنا چاہتے ہیں جو اہم چیلنجوں پر بات چیت کرنے کے لیے شفاف اور بااختیار ہوں اور جن کے ذریعے غلط فہمیوں کو دور کرنےاور دونوں ممالک کے درمیان غلط اندازوں کی روک تھام کرتے ہوئے مسابقت کو منظم رکھنے میں مدد ملے۔

دوسرا مقصدیہ ہے کہ (وزیر خارجہ) ہمیشہ کی طرح ہماری اقدار اور ہمارے مفادات کے حوالے سے بات کریں گے۔ وہ متعدد معاملات پر ہمارے تحفظات کو واضح طور پر اور کھلے انداز میں پیش کریں گے اور بہت سے علاقائی اور عالمی امور پر بھی بات کریں گے۔ اس دورے کا تیسرا مقصد یہ بیان کرنا ہے کہ بلنکن بین الاقوامی چیلنجوں پر ممکنہ تعاون کی تلاش کے لیے پرعزم ہیں خاص طور پر جب یہ آب و ہوا اور عالمی معاشی استحکام جیسے شعبوں میں ہمارے مفاد کے مطابق ہوں۔

ترجمان ملر نے کہا کہ وزیرِ خارجہ بلنکن اس دورے اور مختلف مسائل پر چین کے ساتھ امریکہ کے اختلافات پربھرپور نظر رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس دورے کے دوران اس بارے میں کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہ رکھنے کے بارے میں بھی خبردار کیا ہے۔

لیکن وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے طور پر امریکہ اور چین ’’اس بات کو یقینی بنائیں کہ جب ہم ایک دوسرے پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اپنے اقدامات کو بھی دیکھ رہے ہیں تو دونوں طرف سے ایک دوسرے کے ارادوں کے بارے میں کوئی غلط اندازہ نہ لگا یا جائے ۔ اور جب ہمیں مسائل درپیش ہوں تو انہیں براہ راست ایک دوسرے کے ساتھ اٹھا یا جا سکے تاکہ غلط فہمی خطرناک نوعیت کے غلط اندازوں کی شکل اختیار نہ کرے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**