اقوامِ متحدہ کے مطابق فروری میں ترکیہ اورشام میں آنے والے تباہ کن زلزلوں میں 50 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ شام میں چھ ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ ہزاروں ابھی تک لاپتا ہیں۔ پورے کے پورے محلّے مسمار ہو گئے۔
شام کی موجودہ انسانی اور سیاسی صورتِ حال پرسلامتی کونسل کی بریفنگ کے دوران انڈرسیکرٹری جنرل برائے انسانی امورمارٹن گریفتھس نے باورکروایا کہ شام میں چھ فروری کو آنے والے زلزلے نے 12 سال سے جاری وحشیانہ تنازعے سے پیدا شدہ، شدید محرومی میں مزید اضافہ کر دیا ہے جس سے تقریباً 5.3 ملین شامی شہریوں کوبنیادی پناہ گاہ اورخوراک کے علاوہ امداد کی ضرورت ہے۔
چودہ فروری کو اقوامِ متحدہ نے شام کے لوگوں کے لیے 397 ملین ڈالر کی فلیش اپیل جاری کی جس سے تین ماہ کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
بریفنگ میں امریکی نامزد متبادل نمائندہ برائے خصوصی سیاسی اموررابرٹ ووڈ نے بتایا کہ اب تک امریکہ نے ترکیہ اورشام کے لوگوں کے لیے 185 ملین ڈالر کی انسانی امداد کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے ان خبروں کا خیرمقدم کیا کہ اقوامِ متحدہ کی انسانی امداد الرائے، باب السلام اور باب الحوا کراسنگ سے گزر رہی ہے۔
انہوں نے شام کے سول سوسائٹی گروپوں اوراین جی اوزکی جانب سے پورے شام میں خصوصاً شمال مغرب میں اہم سہولتیں فراہم کرنے کی کوششوں کو سراہا۔
تاہم "سفیر ووڈ نے کہا کہ "زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں انسانی بحران تین ہفتے پہلے شروع نہیں ہوا تھا۔اقوامِ متحدہ کی مزید امداد اور اس کی محفوظ رسائی کی ضرورت، خاص طور پرشمال مغربی شام میں برسوں سے تکلیف دہ حد تک سب پر عیاں تھی۔"
سفیر ووڈ نے اس بات پر زوردیا کہ سلامتی کونسل کے ارکان کواس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ انسانی امداد ضرورت مندوں تک پہنچ جائے۔
انہوں نے اسد حکومت اور دیگرمتعلقہ کارکنوں کی جانب سے جان بچانے والی امداد کہیں اور منتقل کرنے کی پریشان کن اطلاعات کی نشان دہی کی۔
سفیر ووڈ نے ان تجاویز کو مسترد کردیا کہ شام پرامریکی پابندیاں انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ" امریکہ کی شام پرعائد پابندیاں ان افراد اور اداروں کو نشانہ بناتی ہیں جنہوں نےایک دہائی سے زیادہ عرصے سے شامی عوام پر مظالم ڈھائے ہیں۔ وہ ان لوگوں کو نشانہ نہیں بناتی ہیں جنہیں انسانی امداد کی واقعی ضرورت ہے۔"
سلامتی کونسل شام میں انسانی صورتِ حال پربجا طور پرسنجیدگی سےغور کر رہی ہے۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ سلامتی کونسل بہت کچھ کر سکتی ہے اوراسے سیاسی عمل کی حمایت کے لیے مزید بھی کچھ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ "روس کے من مانے مطالبات کی وجہ سے آئینی کمیٹی تعطل کا شکار ہے۔ آئیے ہم سب اقوامِ متحدہ کی سرپرستی میں شام کے زیرِقیادت، شامی ملکیت والے سیاسی عمل کا دوبارہ عزم کریں۔ "ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آخری قدم اٹھائے اورایک ایسے سیاسی عمل میں حقیقی طورپرحصہ لے جو تمام شامیوں کی مدد کرے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**