خواتین کے خلاف تشدد سرحدوں اور ثقافتوں سے ماورا ہے۔ یہ دنیا کے ہر کونے میں موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 25 نومبر کو خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن اور 10 دسمبر کو منائے جانے والے انسانی حقوق کے دن کے درمیان سولہ دن مختص کیے گئے ہیں جس کا مقصد صنفی بنیاد پر تشدد کے بارے میں آگاہی اور اس کی روک تھام اور خاتمے کے مؤثر طریقے تلاش کرنا ہے۔ اس سال کا موضوع ہے’’متحد ہونا: خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے کوشش کریں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک عورت اپنی زندگی میں جسمانی یا جنسی طور پر تشدد کا شکار ہوتی ہے۔ تاہم اس سے کہیں بڑی تعداد شایداس مسئلے کی سنگینی کو بہتر طور پر جانتی ہی نہیں۔
یو ایس ایڈ کی منتظم سمانتھا پاورایک تحریری بیان میں کہتی ہیں کہ اس کی مثال یوں دی جا سکتی ہے کہ’’ پوری دنیا میں تنازعات کے نتیجے میں جنسی تشدد ایک ایسا جرم ہے جسے اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے اور اس کی اطلاع نہیں دی جاتی ہے۔ مسلح تصادم کا سامنا کرنے والے علاقوں میں مسلح اور منظم گروہ جنگ سے پیدا ہونے والی افراتفری کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور بچوں کی اسمگلنگ، اغوا اور خواتین اور لڑکیوں کوسیکس ورکر کے طور پر کام کرنے پر مجبور کر تے ہیں۔
سمانتھا پاور نے کہا کہ ’’یہ جرائم اکثر دکھائی ہی نہیں دیتے۔ تنازعہ کے نتیجے میں رپورٹ ہونے کیے جانے والے ہر کیس کو دیکھتے ہوئے اقوامِ متحدہ کا اندازہ ہے کہ 10 سے 20 کیسز کی اطلاع ہی نہیں دی جاتی۔
حالیہ برسوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز نے اس مسئلے کو مزید واضح کر دیا ہے جس کے نتیجے میں بدکردار لوگ خواتین کو ہراساں کرنے، ان کا پیچھا کرنے اور انہیں تشدد اور بدسلوکی کی دھمکیاں دینے کے قابل ہو گئے ہیں۔
ہدف بننے والی خواتین میں ممتاز خواتین اور سیاست دانوں، کلیدی کاروباری خواتین، صحافیوں، فعال کارکنوں اور فن کاروں سمیت عوامی مقامات پر موجود خواتین شامل ہیں۔
سمانتھا پاور کا کہنا تھا کہ تاریخی طور پر پسماندہ کمیونٹیز جن میں معذور افراد، نسلی اور اقلیتی گروپس کو خطرات لاحق ہیں۔
پاور نے کہا کہ امریکی حکومت یو ایس ایڈ کے ذریعے صنفی بنیاد پر تشدد کو کم کرنے، روکنے اور اس سے نمٹنے کے لیے متعدد پروگراموں کی حمایت کرتی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ تنازعہ والے علاقوں میں خواتین اور لڑکیوں کا تحفظ خاص طور پر بے گھر کمیونٹیز میں ان کی حفاظت یو ایس ایڈ کے انسانی فلاحی پروگراموں میں ایک اہم ترجیح ہے اور تصادم سے پاک علاقوں میں ہم سیاسی، امن سازی، اور منتقلی کے عمل کے ساتھ خواتین اور لڑکیوں کی محفوظ اور بامعنی شرکت کو فروغ دینے کے لیے کام کرتے ہیں۔
ایڈمنسٹریٹر پاور نے کہا کہ صنفی بنیاد پر تشدد کا مقصد عوامی سطح پر خواتین کی شرکت کو محدود کرنا ہے۔
ایسی کارروائیاں شہری، سماجی، سیاسی، قانونی اور اقتصادی کوششوں میں خواتین کی شمولیت میں رکاوٹیں پیدا کرتی ہیں۔ اس لیے ’’جب ہم ان 16 دنوں کی سرگرمی کا آغاز کرتے ہیں تو آئیے ہم صنفی بنیاد پر تشدد کو روکنے کا عہد کریں اورخواتین اور لڑکیوں کے معاشرے میں مکمل اور محفوظ طریقے سے حصہ لینے کے بنیادی حق کا تحفظ کریں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔