یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے حوالے سے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ روس کی [یوکرین کے خلاف] جارحیت کی جنگ کو یقینی طور پرختم کرنے اورامن کے لیےایک ایسا راستہ پیدا کرنے کا واحد راستہ سفارت کاری ہے جو کہ منصفانہ اور پائیدار ہو۔
انہوں نے صدرزیلنسکی کے الفاظ دہرائے کہ "واضح ہے کہ صدر پوٹن کو فی الوقت سفارت کاری میں کوئی حقیقی دلچسپی نہیں ہے۔
بلنکن نے کہا کہ پوٹن نے صرف چند ہفتے پہلے کہا تھا کہ جب تک یوکرین 'نئی علاقائی حقیقتوں' کو قبول نہیں کرتا، اس کے بارے میں کوئی بات کرنا بے سود ہے۔
دوسرے لفظوں میں، یوکرین اوردنیا کو ہر حال میں صدر پوٹن کے علاقوں پرقبضے کوتسلیم کرلینا چاہیے۔ لیکن دنیا کے ہراس ملک کے لیے جو اقوامِ متحدہ کے منشور اوربین الاقوامی امن و سلامتی کے تحفظ کا خیال رکھتا ہو یہ ایک نان اسٹارٹر ہونا چاہیے۔
وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ پوٹن کی یوکرین کے خلاف وحشیانہ جنگ کے تقریباً ایک سال کے دوران یہ واضح ہو گیا ہے کہ یہ اہم ہے کہ امریکہ اوراس کے اتحادی اورشراکت داریوکرین کے لیے اپنی حمایت کو بڑھائیں اور برقرار رکھیں۔
ہم نے روسی حملے کے آغاز سے ہی یوکرین کی بدلتی ہوئی ضروریات کے مطابق اپنی امداد کا اندازہ لگایا ہے اورہم آئندہ بھی بالکل یہی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر امریکہ نے روس کے حملے کے آغاز سے لے کر اب تک تقریباً 30 ارب ڈالر کی امداد دی ہے۔ ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں نے گزشتہ سال کے دوران 13 ارب ڈالر سے زیادہ کی فوجی امداد فراہم کی ہے اس کے علاوہ دسیوں ارب ڈالرز مزید انسانی اوراقتصادی امداد کے طور پرفراہم کیے ہیں۔ اس کوشش میں یورپ نے جو تعاون کیا ہے وہ بہت اہم ہے اور اس سے گہرا فرق پیدا ہوا ہے۔
وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ اب وقت ہے کہ یو کرین کوملنے والی امداد میں تیزی لائی جائے تاکہ پوٹن پر یہ حقیقت ثابت ہو جائے کہ یوکرین اپنے شراکت داروں کی مستقل مدد کے ساتھ اس جنگ میں شکست قبول نہیں کرے گا اور یہ کہ اس تنازعے سے نکلنے کا واحد راستہ سفارت کاری ہے۔ یہ حقیقت پہلے ہی عیاں ہوچکی ہے کہ پوٹن کی جنگی حکمت عملی کی مسلسل ناکام ہو رہی ہے۔
وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا کہ "پوٹن یوکرین کی جمہوری طور پرمنتخب حکومت کا تختہ الٹنے، یوکرین کو روس میں شامل کرنے، یا اس کے عوام کی مرضی تبدیل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ وہ کیف ، خارکیف اور خیرسون کی لڑائیاں ہار چکا ہے۔ اس کی فوج کو میدان جنگ میں زبردست نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور وہ ہمارے [نیٹو] اتحاد کو کمزور کرنے میں ناکام رہا ہے۔
وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ "حقیقی سفارت کاری کے امکانات کو تیز کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ میدان جنگ کا پلڑا یوکرین کے حق میں جھکایا جائے۔ اس سے یہ یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ جب بھی موقع آئے تو مذاکرات کی میز پریو کرین کے پاس ممکنہ طاقتور ترین مؤقف ہو۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**