کیمیائی ہتھیاروں پر شام کی بے حسی جاری

فائل فوٹو

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 11 سال قبل اس ماہ دمشق کے ضلع غوطہ پر شامی حکومت کے خوفناک زہریلی گیس کے حملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے قرارداد 2118 منظور کی تھی۔

اقوام متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے امریکی متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا ہے کہ اس قرارداد میں ’’سخت توثیق کے تحت شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کو تیزی سے تباہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ شامی عرب جمہوریہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال، ترقی، پیداوار، حصول، ذخیرہ اندوزی، ان ہتھیاروں کو برقرار رکھنا یا ان کی منتقلی نہیں کرے گا اور اقوام متحدہ اور کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم او پی سی ڈبلیو کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا جس میں اقوام متحدہ اور او پی سی ڈبلیو کو کسی بھی یا تمام سائٹس کا معائنہ کرنے کے لیے اہلکاروں کی فوری اور بلا روک ٹوک رسائی دینا بھی شامل ہے۔

سفیر ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’قرارداد 2118 میں کہا گیا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرنے کے ذمہ دار افراد کو جوابدہ ہونا چاہیے۔ ان میں سے ہر ایک اقدام سے شامی عرب جمہوریہ نہ صرف ان دفعات کو نافذ کرنے میں ناکام رہا ہے بلکہ اس نے اس کونسل کی مرضی اور ان مردوں، عورتوں اور بچوں کے خاندانوں کی مکمل توہین کی ہے جو اس طرح کے حملوں کی وجہ سے متاثر ہوئے اور ہلاک ہوئے ہیں۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ اس طرز عمل کے 11 سال بعد ہم سب دیکھ سکتے ہیں کہ اس حکومت کو کوئی شرمندگی نہیں ہے۔ ’’متعدد بین الاقوامی تحقیقات کے اقدامات کا ایک ہی نتیجہ ہے کہ اسد حکومت نے بار بار شامی شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا۔

سفیر کا مزید کہنا ہے کہ ’’اس حتمی ثبوت کے باوجود شامی عرب جمہوریہ اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام اور ہتھیاروں کے بارے میں کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کی تعمیل کرنے سے مکمل طور پر انکار کرتا ہے۔ اس سے بھی زیادہ پریشان کن حقیقت یہ ہے کہ اس حکومت نے ابھی تک اپنے ہی شہریوں پر ہونے والے مظالم کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ شام کی جانب سے تعمیل کو مسلسل نظر انداز کرنے کے جواب میں ریاستی جماعتوں کی او پی سی ڈبلیو کانفرنس نے سفارش کی کہ ریاستی فریق متعدد اجتماعی اقدامات کریں ’’جن میں کچھ ایسے کیمیکلز اور آلات کی شام میں منتقلی کو روکنا شامل ہے جن کا دوہرا استعمال ہو سکتا ہے۔

رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’اس فیصلے کا مقصد دوہرے استعمال والے کیمیکلز اور آلات کو دہشت گرد گروہوں سمیت غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ میں جانے سے بھی روکنا ہے۔ امریکہ تمام ممبر ممالک سے بلا تاخیر ان اقدامات پر عمل درآمد کرنے کی اپیل کرتا ہے۔

’’شامی حکومت 11 سال کے بعد ہم سب پرانحصار کر رہی ہے کہ ہم ان تمام مظالم کو فراموش کر دیں۔ امریکہ ایسا کرنے سے انکار کرتا ہے۔‘‘ یہ کہنا ہے سفیر ووڈ کا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہم نہیں بھولیں گے؛ ہم باز نہیں رہیں گے۔ اور ہم یہاں موجود ہر قوم سے ایسا ہی کرنے کی التجا کرتے ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔