شام میں مستقبل کی راہ

فائل فوٹو

امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے حال ہی میں اردن اور ترکیہ کا دورہ کیا تاکہ ایک ایسے وقت میں شامی عوام کی حمایت کے لیے خطے میں کوششوں کو مربوط کرنے میں مدد کی جا سکےجب وہ اسد حکومت سے دور ہو رہے ہیں۔ بلنکن نے یہ بات اردن میں ایک پریس بریفنگ میں صحافیوں کو بتائی۔

وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ "جس چیز پر ہم توجہ مرکوز کر رہے ہیں وہ شام کے لیے کسی راستے کا انتخاب کرنا نہیں بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ شامی عوام کو خود اپنا راستہ منتخب کرنے کا موقع ملے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ کسی بھی عبوری حکومت کو کامیابی حاصل کرنے کے لیے کچھ بنیادی اصولوں پر عمل کرنا چاہیے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے مزید کہا کہ ’’اس کا تعلق تمام شامیوں کے حقوق کو برقرار رکھنے اور ان کا تحفظ کرنے سے ہے۔ اس میں خواتین سمیت اقلیتیں شامل ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہوگا کہ یہ اقدام ریاست کے اداروں کو محفوظ کر رہے ہیں اور خدمات کی فراہمی کی جا رہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی بھی عبوری حکومت اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ شام کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے اڈے کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے اور اپنے پڑوسیوں یا داعش جیسے گروپوں کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے خطرہ نہ بنے۔

اسے یہ بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہر کیمیائی ہتھیار کو محفوظ رکھا جائے اوراسے تلف کیا جائے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ خطے میں اتحادیوں کے ساتھ ان کی بات چیت میں’’ہر کوئی ایک نقطہ نظر پر متفق ہے کہ اپنے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھایا جائے۔"

وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’ہم اس حساس وقت پر اپنی توجہ اس بات پر مرکوز کریں گے کہ ملک کے اندر یا باہر عوامل کو اس سے روکا جائے کہ وہ اپنے مفادات کو شامی عوام کے مفادات سے آگے رکھنے سے گریز کرے اور اس میں یقیناً داعش بھی شامل ہے جو بلا شبہ دوبارہ منظم ہونے کی کوشش کرے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں اس بات کا اظہار ہو چکا ہے کہ امریکہ ایسی صورتِ حال پیدا ہونے سے روکنے کے لیے پرعزم ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ انھوں نے جو اصول بیان کیے ہیں ان کا مقصد شام کے لوگوں کی ضروریات، خواہشات اور عوامی منشا کی عکاسی کے لیے بنائے گئے ہیں۔

اس کے معنی یہ نہیں کہ انھیں حکم دیا جائے کہ انھیں کیا کرنا چاہیے بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ شامی عوام کو اپنے راستے پر چلنے کا موقع ملے۔

وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ ’’ کئی دہائیوں میں شام کو پہلی بار ایک ایسی حکومت کا موقع ملا ہے جس پر اسد جیسے آمر کا غلبہ نہ ہو۔ جس پر کسی بیرونی طاقت کا کنٹرول نہ ہو۔ جو داعش کے تحت کام نہ کرے بلکہ درحقیقت یہ شامی عوام ہی چلائیں اور شامی عوام کو ہی جوابدہ ہو۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے اعلان کیا کہ ’’ہم شامی عوام کی اس خواہش کی تکمیل کے لیے پر عزم ہیں اور اس سلسلے میں مدد کرنے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ قریبی ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔