یوکرین میں روسی جارحیت پر امریکہ کو تشویش

فائل فوٹو

مشرقی یوکرین میں روس کی بڑھتی ہوئی حالیہ جارحیت اور یوکرین کی سرحدوں اور مقبوضہ کرائمیا میں روسی فوجوں کے اجتماع کے بارے میں معتبر اطلات پر امریکہ کو تشویش ہے۔

ایک پریس بریفنگ میں محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے توجہ دلائی کہ روسی فوج کی پریشان کن نقل و حرکت سے پہلے یوکرین اور روس کے درمیان جولائی 2020 کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں۔ ان کے نتیجے میں مارچ میں چار یوکرینی فوجی ہلاک اور دو زخمی ہو گئے جب کہ اپریل میں مزید آٹھ یوکرینی شہری ہلاک ہوئے۔

ان کے بقول ہم نے روس سے کہا ہے کہ ان اشتعال انگیز کارروائیوں کی وضاحت کرے، لیکن اس سے بھی اہم بات یہ کہ ہم نے اپنے یوکرینی شراکت داروں کو یقین دہانی کا براہ راست اشارہ دیا ہے۔

روس اور یوکرین کے درمیان موجود تنازع 2014 میں اس وقت شروع ہوا جب روس نے کرائمیا پر قبضہ کر لیا اور اسے ضم کرنے کی کوشش کی۔ یوکرینی افواج اور روسی فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے جس کے نتیجے میں اقوامِ متحدہ کے مطابق 13 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

ترجمان پرائس نے کہا کہ روس کی جانب سے جنگ بندی کی حالیہ خلاف ورزیوں اور یوکرین کی سرحدوں اور مقبوضہ کرائمیا میں فوجوں کے اجتماع کے پیشِ نظر امریکی حکومت کے عہدے داروں نے یوکرین میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ رابطہ کیا ہے تاکہ یوکرین کے اقتدارِ اعلیٰ اور اس کی علاقائی یکجہتی کے لیے امریکہ کی حمایت پر زور دیا جائے۔

ان کا پیغام یہ ہے کہ امریکہ، ماسکو کی جانب سے کسی بھی کارروائی کو تشویش کی نگاہ سے دیکھے گا، چاہے وہ روسی علاقے کے اندر ہو یا خود مختار یوکرین کے اندر اور اس کا مقصد ہمارے شراکت دار یوکرین کو ڈرانا دھمکانا ہو۔

مسٹر پرائس نے اعلان کیا کہ ڈرانے دھمکانے اور جارحیت کی ان کارروائیوں کے پیشِ نظر، ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**