امریکہ تائیوان تجارتی معاہدہ

فائل فوٹو

امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے ایک نیا تجارتی معاہدہ مکمل کر لیا ہے۔ یہ ایک دو طرفہ اقدام کا پہلا حصہ ہے جس کا آغاز گزشتہ سال ہوا اور جسے 21 ویں صدی کی تجارت پر یو ایس۔ تائیوان انی شئیٹو‘‘ کہا جاتا ہے۔

امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر نے جون 2022 میں توجہ دلائی تھی کہ اس اقدام کا مقصد فریقین کے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو گہرا کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات تیار کرنا اور باہمی تعاو ن میں اضافہ کرنا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اس کا مقصد مشترکہ اقدار پر مبنی تجارتی ترجیحات، کارکنوں اور کاروباروں کے لیے جدید اور جامع اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔

امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر نے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں واضح کیا کہ یہ پہلا معاہدہ ’’کسٹم انتظامیہ اور تجارتی سہولت، بہتر ریگولیٹری طریقوں، خدمات کے لیے گھریلو ضوابط، انسدادِ بدعنوانی اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کا احاطہ کرتا ہے۔

امریکی کاروبار ان دفعات کے ذریعے تائیوان اور تائیوان کے صارفین کے لیے مزید مصنوعات فراہم کرنے کے اہل ہو جائیں گے۔ مزید شفاف اور ہموار ریگولیٹری طریقہ کار تشکیل دیا جائے گا جو دونوں ملکوں کی منڈیوں میں سرمایہ کاری اور اقتصادی مواقع کو آسان بنا سکے اور خاص طور پر چھوٹے اور
درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے ایسا ممکن بنایا جا سکے۔

حال ہی میں طے پانے والے معاہدے کے لیے مذاکرات میں ایک سال سے بھی کم وقت لگا۔ امریکی تجارتی نمائندہ کیتھرین تائی نے بیان میں کہا کہ ’’ یہ کامیابی امریکہ اور تائیوان کے اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے میں ایک اہم اقدام کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم مل کر کام کر سکتے ہیں اور اپنے لوگوں کی جانب سے باہمی تجارتی ترجیحات کو آگے بڑھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اس معاہدے میں جن متعدد شعبوں پر توجہ دی گئی ہے ان میں مذاکراتی متن میں دونوں فریقوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ رشوت ستانی کی روک تھام اور بد عنوانی سے نمٹنے کے لیے جامع اقدامات کریں۔

چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے امریکہ اور تائیوان کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کی حوصلہ افزائی کے طریقے تلاش کرنا بھی توجہ کا ایک اور محور ہے۔ ایسے اقدامات کو جاتا ہے۔ ان میں تربیتی پروگرام، تجارتی تعلیم، تجارتی مالیات، تجارتی مشن اور سرمائے اور قرض کے حصول کے لیے ایس ایم ای تک رسائی بہتر بنانا شامل ہے۔

تائیوان کے تجارتی مذاکرات کے دفتر نے معاہدے کو ’’تاریخی طور پر اہم‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ باقی مسائل پر جلد مذاکرات اور آنے والے ہفتوں کے دوران معاہدے پر دستخط کریں گے۔

سفیر تائی نے کہا کہ ’’ ہم ان مذاکرات کو جاری رکھنے اور ایک مضبوط اور اعلیٰ معیاری تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے منتظر ہیں جواکیسو یں صدی کے معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔‘‘

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**