داعش کا جڑ سے خاتمہ

فائل فوٹو

سن 2019 میں مارچ کے آخر میں دہشت گرد گروپ داعش کو شام میں حتمی علاقائی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اگرچہ اس نے ایسے علاقے کو کھو دیا جس پر کبھی اس کا کنٹرول تھا اور ساتھ ہی اس کی جعلی خلافت کا بھی خاتمہ ہوا، لیکن اسے اب بھی پوری طرح جڑ سے ختم نہیں کیا جا سکا ہے۔

داعش کو شکست دینے کے لیے 2014 میں جب سے عالمی اتحاد قائم کیا گیا ہے، لاکھوں شہری اپنے گھروں کو واپس جانے کے قابل ہو سکے ہیں۔ شام اور عراق میں داعش کے غیر ملکی جنگجوؤں کی نقل و حرکت عملاً ختم ہو گئی ہے اور داعش کے اہم رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے یا وہ ہلاک کر دیے گئے ہیں۔

داعش کا قلع قمع کرنے کے لیے عالمی اتحاد کے وزارتی اجلاس میں وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ یہ کامیابیاں اہمیت کی حامل ہیں اور اس بات کی عکاس ہیں کہ جب ہم مشترکہ عہد کے ساتھ ایک ہی مقصد کے لیے کام کرتے ہیں تو کیا کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ تاہم وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اب بھی مزید کام کرنا ہے۔

یہ دہشت گرد گروپ اور اس کے ساتھی افغانستان میں اپنے اثر و رسوخ کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ساتھ ہی افریقہ میں ساحل کے علاقے کے اندر مستقل وسعت اختیار کررہے ہیں اور ڈیمو کریٹک ری پبلک آف کانگو اور موزمبیق جیسے ملکوں میں ذیلی تنظیموں کا قیام عمل میں لا رہے ہیں۔

اتحاد اس بات کے لیے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے کہ پیسے اکٹھے کرنے، دہشت گردوں کے بارے میں معلومات کے تبادلے کو وسعت دینے اور داعش کے زہریلے پروپیگنڈے کا تدارک کرنے کے لیے اس دہشت گرد گروپ کی صلاحیتوں پر ضرب لگائی جائے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہمارے لیے لازم ہے کہ ہم اپنے عہد کا اعادہ کریں جن میں آپریشن عزمِ صمیم، عراق میں نیٹو کا معاون مشن اور سویلین قیادت میں دہشت گردی کا توڑ کرنے کے لیے صلاحیت میں اضافہ شامل ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ دوسری بات یہ کہ ہمارے لیے لازم ہے کہ عراق اور شام میں استحکام پیدا کرنے میں اعانت کے لیے اتحاد کی کوششوں کو پھر سے تقویت دیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ داعش ان ملکوں میں پھر سے سر نہ اٹھا سکے۔

تیسری بات یہ کہ ان ملکوں کے لیے جہاں سے انہوں نے جنم لیا یہ ضروری ہے کہ وہ تقریباً 10 ہزار غیر ملکی جنگجوؤں اور ان کے اہلِ خانہ سے نمٹیں جو حراستی مراکز اور بے گھروں کے لیے قائم کیمپوں میں رکھے گئے ہیں۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ یہ صورتِ حال قطعی طور پر ناقابلِ قبول ہے۔

امریکہ بدستور ان ملکوں اور اتحادی شراکت کاروں پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو واپس لیں اور ان کے اہل خاندان کو آباد کریں اور انہیں معاشرے میں ضم کریں اور جہاں کہیں ضروری ہو غیر ملکی جنگجوؤں پر مقدمہ چلائیں۔

آخری بات یہ کہ اتحاد کے لیے لازم ہے کہ داعش نے عراق اور شام سے باہر حال ہی میں، جہاں کہیں بھی اپنے جال پھیلائے ہیں، ان کا مؤثر انداز میں سامنا کیا جائے۔ ہمیں اس پر ہر ممکنہ زاویے سے توجہ دینا ہو گی۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ امریکہ، دنیا میں ہر جگہ داعش کو شکست دینے کے لیے شراکت داری اور وابستگی کا ممنون ہے۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہم نے بڑی پیش رفت کی ہے اس لیے کہ ہم مل جل کر کام کرتے رہے ہیں۔ لہذا ہم امید کرتے ہیں کہ ہم اس دہشت گرد تنظیم کے خلاف اس وقت تک جنگ جاری رکھیں گے جب تک کہ اسے فیصلہ کن شکست نہیں ہو جاتی۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**