امریکہ اور جاپان کے درمیان اس وقت مضبوط تعلقات کی مکمل طور پر عکاسی ہوئی جب صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں جاپانی وزیرِ اعظم فومیو کشیدا کی میزبانی کی۔
صدر بائیڈن نے اس اتحاد کو ’’ہند بحرالکاہلی خطے اور پوری دنیا میں امن، سلامتی اور خوشحالی کا سنگ بنیاد قرار دیا۔
صدر بائیڈن نے اس ملاقات کے موقع پر کہا کہ ’’محض چند نسلیں پہلے ہماری قومیں ایک تباہ کن تنازعہ کا سامنا کر رہی تھیں۔ یہ بہت آسان تھا کہ ہم ایک دوسرے کی مخالفت ہی کرتے رہتے۔ لیکن اس کے بجائے ہم نے بہت بہتر انتخاب کیا اور ہم قریبی دوست بن گئے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ یہ دوستی ’’یکساں امیدیں، ایک جیسی اقدار، جمہوریت اور آزادی کے ساتھ وابستگی اور سب کے لیے وقار کے حصول کا عزم رکھتی ہے۔ انہوں نے یوکرین پر روس کے وحشیانہ حملے کی مذمت کی اور جاپان کی جانب سے یوکرین کو فراہم کی جانے والی اربوں ڈالر کی امداد کے لیے وزیر اعظم کشیدا کی تعریف کی۔
صدر بائیڈن نے توجہ دلائی کہ جاپان بحیرہ جنوبی چین سمیت جہاز رانی کے لیے آزادی کی حمایت میں امریکہ کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے اور یہ آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے میں شراکت دار رہا ہے۔
صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ ’’اب ہمارے دونوں ملک ایک مضبوط دفاعی شراکت داری اور پہلے سے زیادہ مضبوط ہندبحرالکاہلی خطے کو فروغ دے رہے ہیں۔‘‘
وزیرِ اعظم کشیدا کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں صدر بائیڈن نے اعلان کیا کہ دونوں ممالک اپنے اتحاد میں نمایاں طور پر اضافہ کر رہے ہیں۔
صدر کا کہنا تھا کہ ’’جاپان، امریکہ اور آسٹریلیا فضائی، میزائل اور دفاعی فن تعمیر کے لیے ایک نیٹ ورک سسٹم بنائیں گے۔ ہم جاپان اور برطانیہ کے ساتھ سہ فریقی فوجی مشقیں شروع کرنے کے بھی منتظر ہیں اور آسٹریلیا اور برطانیہ کے ساتھ ہماری آکس کے نام سے منسوب دفاعی شراکت داری اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ جاپان کس طرح دوسرے مرحلے میں ہمارے کام میں شامل ہو سکتا ہے جو جدید صلاحیتوں، مصنوعی ذہانت یا اے آئی اور خود مختار نظام پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور ان سب کے ساتھ ساتھ صلاحیتوں کے ایک سلسلے میں موجودہ صورتحال ہمارے فوجی تعاون کے لیے ایک نئے معیار کی نمائندگی کرتی ہے۔
صدر بائیڈن نے امریکہ اور جاپان کے درمیان ’’مضبوط‘‘ اقتصادی تعلقات کے ساتھ ساتھ سائنس اور تعلیم کے شعبوں میں تعلقات پر بھی زور دیا۔ان کا کہنا ہے کہ ’’یہ تعلقات چاند تک پھیلے ہوئے ہیں، جہاں دو جاپانی خلاباز مستقبل کے امریکی مشنوں میں شامل ہوں گے اور ایک خلا باز چاند پر اترنے والا پہلا غیر امریکی ہو گا۔‘‘
وزیرِ اعظم کشیدا سے مخاطب ہوتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’اپنی شراکت داری کے ذریعے ہم نے اس اتحاد کو مضبوط کیا ہے اور اب امریکہ جاپان اتحاد پوری دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔