ایک درجن کے قریب ملکوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے لیے ان الزامات کے بعد امداد معطل کر دیں گے کہ اس کے عملے کے 12 افراد سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے ہولناک دہشت گرد حملے میں ملوث تھے۔
امریکہ ایجنسی کو بڑے پیمانے پر امداد دینے والا ملک ہے اور اس کے لیے امداد معطل کرنے والا پہلا ملک بھی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ کو ان الزامات پر انتہائی پریشانی ہے اور انہوں نے کہا کہ محکمہ خارجہ نےاس وقت تک اقوامِ متحدہ کی اس تنظیم کے لیے عارضی طور پر اضافی فنڈنگ روک دی ہے۔
جب تک ہم ان الزامات کا جائزہ نہ لے لیں اور وہ اقدامات سامنے نہ آجائیں جو اقوامِ متحدہ اس سے نمٹنے کے لیے کر رہی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اسٹریٹیجک کمیونی کیشنزکے لیے رابطہ کار جان کربی نے کہا کہ وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ساتھ ایک ٹیلی فون کال میں واضح کیا کہ امریکہ اس معاملے کی مکمل، تفصیلی اور شفاف تحقیقات کی توقع رکھتا ہے۔
اُن کے بقول امریکہ سمجھتا ہے کہ جن افراد کو ذمہ دار ٹھیرایا جانا چاہیے انہیں باضابطہ طور پر جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔ جیسا کہ اقوامِ متحدہ نے کہا ہے اور جس میں مجرمانہ کارروائی کے لیے مقدمے کا امکان بھی شامل ہو۔
یو این آر ڈبلیو اے 1950-1948 کی عرب-اسرائیلی جنگ کے پناہ گزینوں کے لیے 1948 میں قائم کی گئی تھی۔
یہ غزہ، مغربی کنارے، لبنان، شام اور اردن میں لوگوں کو امداد اور خدمات فراہم کرتی ہے۔
یہ ایجنسی اسکول، ہیلتھ کلینکس، انفرا اسٹرکچر اور امدادی منصوبے چلاتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق غزہ میں 20 لاکھ لوگ اس ادارے کی خدمات اور مدد پر انحصار کرتے ہیں۔ اسرائیل عرصے سے اس تنظیم پر اپنے اسکولوں میں یہود دشمنی کو فروغ دینے اور حماس کو ایسی رقم اور سامان لینے کی اجازت دینے کا الزام لگاتا رہا ہے جو اس تنظیم کو عطیات کے طور پر ملتی تھیں اور جو فلسطینی شہریوں کے لیے دی جاتی تھیں۔
ترجمان ملر نے کہا کہ کہ یو این آر ڈبلیو اے فلسطینیوں کو لازمی خوراک، ادویات، پناہ گاہوں اور انسانی ضرورت کے لیے مدد اور حمایت سمیت زندگیاں بچانے والی مدد فراہم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ان کے کام نے زندگیاں بچائی ہیں اور یہ بات اہم ہے کہ یو این آر ڈبلیو اے ان الزامات کو دیکھے، ان کا جائیزہ لے اور درستگی کے لیے مناسب اقدامات کرے جس میں اس کی موجودہ پالیسیوں اور طریقوں پر نظرِ ثانی بھی شامل ہو۔
صدر بائیڈن نے 27 جنوری کو ہولو کاسٹ کے بین الاقومی یادگار دن کے موقع پر کہا کہ سات اکتوبر کو حماس کے دہشت گردوں نے اسرائیل کے لوگوں پر خالص بدی کا حملہ کیا۔ تقریباً 1200 بے گناہ لوگوں کو ذبح کردیا اور سینکڑوں کو یرغمال بنا لیا۔ جن میں شواہ کے زندہ بچ جانے والے بھی شامل تھے۔ یہ ہولو کاسٹ کے بعد یہودی لوگوں کے خلاف ایک ہی دن میں کیا جانے والا بدترین ظلم تھا۔
جیسا کہ قومی سلامتی کونسل کے رابطہ کار جان کربی نے کہا کہ یہ الزامات ایک سنگین معاملہ ہے چاہے ایجنسی کے عملے کی ایک چھوٹی تعداد ہی نے اس کوشش میں مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے ان الزامات کی تحقیقات نہ صرف قابل بھروسہ، شفاف اور تفصیلی ہو بلکہ صاف بات تو یہ ہے کہ بروقت ہونی چاہیے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔