تئیس جنوری کو ایرانی حکومت نے تیئیس سالہ محمد غوبادلو کو پھانسی دے دی۔ وہ مظاہرہ کرنے والے ایسے نویں ایرانی تھے جنہیں 2022 میں حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھااورجنہیں پھانسی دی گئی ہے۔
بائیس سالہ مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد لاکھوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے تھے جو مہینوں تک مظاہرے کرتے رہے۔
مہسا امینی کو مناسب طریقے سے حجاب نہ پہننے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پر امن احتجاجیوں کے خلاف وحشیانہ طاقت استعمال کی گئی.
مظاہروں کے دوران 500 لوگ سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے، ہزاروں کو گرفتار کر لیا گیا اور نامعلوم تعداد میں لوگ اب بھی جیلوں میں ہیں۔
غوبادلو مبینہ طور پر ذہنی بیماری سے نبرد آزما تھے اور ان پر ایک پولیس افسر کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ ایک مقدمے کے بعد اسے موت کی سزا سنادی گئی جس کے بارے میں اقوامِ متحدہ کے ماہرین، ایمنیسٹی انٹرنیشنل اور حقوق انسانی کے دوسرے گروپوں کا دعوی ہے کہ (یہ مقدمہ) انتہائی غیر منصفانہ تھا۔
اس کے وکیل کا کہنا ہے کہ ایران کی سپریم کورٹ نے اس کی سزائے موت پر عمل در آمد روک دیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود ان کے اٹارنی کو غوبادلو کو پھانسی دینے کے فیصلے کی اطلاع موکل کے ہلاک کیے جانے سے چند گھنٹے قبل دی گئی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے ایک پریس بریفنگ میں ایرانی حکومت کی جانب سے ایسےلوگوں کے لیے سزائے موت کے استعمال کی مذمت کی جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم باور کرتے ہیں کہ وہ اپنے انسانی حقوق کا استعمال کر رہے تھے۔
انہوں نے توجہ دلائی کہ وہاں بڑے پیمانے پراذیت رسانی، جبری اعترافات اور وکلا پر پابندیوں کی اطلاعات ہیں۔ ہم باور کرتے ہیں کہ ایرانی عدالتوں کے فیصلوں پر اگر کچھ اعتماد ہے تو ایسے واقعات سے اس اعتماد کو نقصان پہنچتا ہے۔
مہسا امینی کی موت کے بعد ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کو پر تشدد طریقے سے دبانے کے بعد سے امریکہ نے ردِعمل میں اس پر ایک درجن سے زائد بار پابندیاں عائد کی ہیں جن میں ایرانی عہدیداروں کو ہدف بنایا گیا ہے۔
ان میں اسلامی پاسدارانِ انقلاب اور قانون نافذ کرنے والی فورسز کے ارکان، ایرانی قید خانوں کی تنظیم کے سربراہ، دوسرے افراد اور ایسے میڈیا ادارے شامل ہیں جو سنسر شپ میں ملوث تھے۔
ترجمان پٹیل نے اعلان کیا کہ امریکہ خطے میں اپنے اتحادیوں اور شراکت دار وں سے قریبی رابطہ کاری کے ساتھ ایرانی عوام کی حمایت کے لیے دیکھے اور ان دیکھے عملی طریقوں سے اقدامات کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
میں توجہ دلاؤں گا کہ جب ایرانی حکومت کو اپنے لوگوں پر جبر سمیت مذموم سرگرمیوں کے لیے ذمہ دارٹھہرانے کی بات آئے گی، تو ہم کارروائی کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔