سوڈان میں رو پزیرالمیہ تباہ کن ہے۔ اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے ایک حالیہ بریفنگ میں بتایا کہ 10 ملین سے زیادہ مزید افراد کو زبردستی بے گھر ہونا پڑا ہے جن میں 20 لاکھ سے زیادہ ایسے لوگ شامل ہیں جو تحفظ کی تلاش میں پڑوسی ممالک کو بھاگ نکلے ہیں۔
سفیر نے مزید کہا ’’اور پھر بھوک بھی ہے۔
سفیر گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ ’’ 25.6ملین افراد کو بحران یا خوراک کے عدم تحفظ کی بدترین سطح کا سامنا ہے۔ ان افراد میں سے ایک تہائی ہنگامی حالات کا سامنا کر رہے ہیں اور ایک ملین میں تین چوتھائی لوگ ایسے ہیں جن میں خواتین، بچے، بہت بوڑھے اور بہت چھوٹے بچے شامل ہیں جنہیں قحط اور فاقہ کشی کا سامنا ہے۔
لوگ زندہ رہنے کے لیے مٹی کھا رہے ہیں۔ غذائیت کے لیے درخت کے پتوں پر انحصار کررہے ہیں۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ سوڈان میں اس بحران کا بڑی حد تک خاموشی سے مقابلہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پیرس میں 15 اپریل کی کانفرنس کے تین ماہ بعد صرف دو تہائی وعدوں کی پاسداری کی گئی ہے اور ردِعمل میں صرف ایک چوتھائی فنڈ فراہم کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ادرے بارڈر کراسنگ انسانی امداد کی فراہمی کے لحاظ سے سب سے اہم ہے۔ اس سرحدی چوکی کو سوڈانی مسلح افواج نے بلاک کر رکھا ہے۔ یہ رکاوٹ قطعی طور پر ناقابلِ قبول ہے۔
2024 میں امریکہ نے سوڈان میں انسانی امداد کے لیے نصف بلین ڈالر کی فراہمی کا عہد کیا ہے جس کا مقصد ضرورت مندوں کو صحت، غذائیت، تعلیم اور ٹرانزٹ ، پانی اور صفائی، پناہ گاہ اور نفسیاتی مدد فراہم کرنا ہے۔
یہ فنڈز نہ صرف سوڈان کے اندر بلکہ پڑوسی ممالک کو بھی دیے جاتے ہیں، جو زیادہ سے زیادہ پناہ گزینوں کو قبول کر رہے ہیں۔ ان ہمسایہ ملکوں میں چاڈ، مصر، جنوبی سوڈان، اور ایتھوپیا شامل ہیں۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم جانتے ہیں کہ ضرورت فنڈز سے کہیں زیادہ ہے۔
ان کا کہنا ہے: ’’ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے فخر ہے کہ امریکہ سوڈان کے لوگوں کو 203 ملین ڈالر اضافی فنڈ فراہم کرے گا۔ ہمیں امید ہے کہ امداد کا یہ نیا دور دوسروں کو عمل پر آمادہ کرنے کے لئے ایک مثال کے طور پر کام کرے گا۔‘‘
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے خبردار کیا کہ یہ رقم کوئی علاج نہیں ہے۔ اسی لیے اس بحران کا مقابلہ کرنے کے لئے مالی امداد کے علاوہ ’’ہم بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے ثابت قدمی سے کام کرتے رہیں گے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ امریکہ اس خوفناک تنازعہ کو ختم کرنے اور سوڈان کو جمہوریت، استحکام اور سلامتی کے راستے پر واپس لانے کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔
امریکہ ان تمام شراکت داروں کا مشکور ہے جنہوں نے سوڈان کی خوفناک صورتحال کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی میں شمولیت اختیار کی ہے اور مزید ممالک سے بھی ایسا کرنے کی اپیل کی ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔