امریکہ، آسٹریلیا شراکت داری

فائل فوٹو

امریکی-آسٹریلیا اتحاد اور شراکت داری علاقائی امن اور خوشحالی کے لیے کبھی آج سے زیادہ مضبوط یا زیادہ اہم نہیں رہی۔

دسمبر کے اوائل میں ایک اعلیٰ سطحی وزارتی میٹنگ میں امریکہ اور آسٹریلیا کے نمائندوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہند-بحرالکاہل کے خطے کو آزاد، کھلا، مستحکم، پرامن، خوشحال اور ایسا خطہ رہنا چاہیے جہاں دوسرے ملکوں کے اقتدارِ اعلی کا احترام کیا جائے۔

صورتِ حال کو جوں کی توں برقرار رکھنے کے لیے چار عہدے داروں، امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن اور امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن اور آسٹریلیا کے وزیر برائے امور خارجہ پینی وونگ اور نائب وزیرِ اعظم اور وزیر دفاع رچرڈ مارلس نے ایک ایسے مستحکم بین الاقوامی نظام کو آگے بڑھانے کا عہد کیا جس کی بنیاد قانون اور ضابطوں پر ہو۔ اور جس کے ذریعے اختلافات کو کسی جبر کے بغیر پر امن طریقے سے طے کیا جا سکے اور جس کے تحت ریاستیں درپیش چیلنجوں سے نمبٹنے کے لیے شفاف طریقے پر ایک دوسرے سے تعاون کر سکیں۔

چاروں کے درمیان بحث کا ایک اہم موضوع خطے میں چین کی غیر مستحکم کرنے والی سرگرمیاں تھیں۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہم نے چین کے ساتھ تعلقات کو ذمہ داری سے نبھانے کی ضرورت پر اتفاق کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مسابقت کسی تصادم میں نہ بدل جائے۔

ان کا کہنا تھ کہ ہم نے قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کو چین کی جانب سےدرپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔ ان میں جنوبی بحیرہ چین میں جہاز رانی کی آزادی میں خلل ڈالنے کی کوششیں، یک طرفہ طور پر موجودہ صورتِ حال کو تبدیل کرنے کی اس کی کوششیں آبنائے تائیوان کے آر پار امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوششیں اور اقتصادی جبر کے ذریعے دوسرے ممالک کو ڈرانے کی کوششیں کرنے کے موضوعات شامل تھے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے حوالے سے ہمارا بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے کئی دہائیوں سے یہ ہی صورتِ حال برقرار ہے اور ہم اسے اسی طرح برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ "تائیوان کے ارد گرد، بحرالکاہل کے جزائری ملکوں اور مشرقی اور جنوبی بحیرہ چین سمیت پورے انڈو پیسفک میں چین کی خطرناک اور جابرانہ کارروائیاں علاقائی امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔

ان کے الفاظ میں امریکہ اور آسٹریلیا ایک ایسے خطے کا تصور رکھتے ہیں جہاں ممالک اپنے مستقبل کا خود تعین کر سکیں، اور جبر اور خوف سے پاک سلامتی اور خوشحالی حاصل کرنے کے قابل ہو سکیں۔

وزیر دفاع آسٹن نے کہا کہ "ان چیلنجوں کے پیش نظر، امریکہ اور آسٹریلیا متحد ہیں اور استحکام کے لیے ایک قوت بننے اور ایک کھلے اور آزاد ہند-بحرالکاہل کے لیے ہم خیال شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے واسطے پرعزم ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**