امریکہ اور بحرین کے درمیان مستحکم تعلقات

فائل فوٹو

امریکہ اور بحرین کے درمیان عشروں سے مستحکم تعلقات قائم ہیں۔ 2002 میں امریکہ نے بحرین کو اہم غیر نیٹو اتحادی نامزد کیا تھا۔

اس سال مارچ میں امریکہ اور بحرین کے درمیان دوسرے اسٹرٹیجک مذاکرات منعقد ہوئے جب بحرین کے ولی عہد اور وزیرِاعظم سلمان بن حمد الخلیفہ واشنگٹن کے دورے پر تھے۔

بحرین اور امریکہ کے حکام نے اہم ترجیحات طے کرنے کے لیے ملاقات کی۔ ان ترجیحات میں امن اور سلامتی، پیشہ وارانہ تعلیمی اور ثقافتی رشتوں کو مزید گہرا کرنا، اقتصادی تعاون کو مضبوط بنا کر خوشحالی کا فروغ اور اس کے علاوہ دہشت گردی اور بین الاقومی خطرات کا مقابلہ شامل تھا۔

دو مارچ کو امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے ولی عہد کا پینٹاگان میں خیر مقدم کرتے ہوئے بحرین کی جانب سے امریکی بحریہ کی سینٹرل کمانڈ اور پانچویں بیڑے کی فراخدلانہ میزبانی پر شکریہ ادا کیا۔

اس کے ساتھ انہوں نے پچھلے سال افغانستان سے ہونے والے انخلا کے تاریخی مشن میں بحرین کے حکمران کی قابل قدر حمایت اور مدد پر اظہار تشکر کیا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ بحرین جیسے مضبوط حلیف اس لیے بھی خاص طورسے اہم ہیں کہ ہمیں اس وقت بہت سے خطرات کا سامنا ہے جن میں ایران کی جانب سے دہشت گردی کی حمایت اور علاقے میں اسلحہ کی غیرقانونی ترسیل شامل ہے۔

انہوں نے اسرائیل کے ساتھ پائیدار شراکت داری قائم کرنے کے سلسلے میں بحرین کے جراتمندانہ اقدام کی تعریف کی اور کہا کہ یہ ایک اہم فیصلہ تھا، جس سے علاقہ مزید محفوظ ہو گیا ہے۔

نائب صدر کملا ہیرس نے بھی ولی عہد سلمان بن حمد سے چار مارچ کو ملاقات کی۔ نائب صدر نے بحرین میں انسانی حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں بائیڈن۔ ہیرس انتظامیہ کی یقین دہانی کا اعادہ کیا۔ انہوں نے خلا میں بین الاقوامی تعاون کے رہنما قوانین پر مشتمل آرٹینس معاہدوں میں بحرین کی شمولیت کا خیر مقدم کیا۔

دو مارچ کو وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے بھی ولی عہد سے ملاقات کی اور اسٹرٹیجک مذاکرات میں شرکت کی۔ مذاکرات کے اختتام پر امریکہ اور بحرین کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔

دونوں ملکوں نے علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے سلسلے میں اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے بحرین میں انسانی حقوق کے فروغ کے لیے ہونے والے تعمیری مذاکرات کا بھی ذکر کیا۔

دونوں ملکوں نے یمن کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد اور وہاں قیامِ امن کی اہمیت اور ضرورت پر اتفاق کیا۔ اس کےعلاوہ 'ابراہم اکارڈز' پر دستخطوں کے بعد بحرین اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو مزید وسعت دینے کے موضوع پر بات کی۔ انہوں نے اس پر بھی تبادلۂ خیال کیا کہ پیرس معاہدے کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں پر کس طرح قابو پایا جائے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**