امریکہ کی جانب سے سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ

فائل فوٹو

دنیا بھر میں اس وقت ایک اندازے کے مطابق 10 لاکھ افراد سیاسی قیدیوں کے طور پر جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے ایک سال پہلے مہم کا آغاز کیا تاکہ دنیا کی توجہ ان لوگوں کی جانب مبذول کرائی جا ئے جنہیں غیر منصفانہ طور پر قید رکھا گیا ہے۔ ان کی کہانیاں سنائی جائیں اور ان کی رہائی کے لیے دباؤ بڑھایا جائے۔

اس مہم میں جن لوگوں کو نمایاں کیا گیا۔ وہ قید افراد میں تنوع کی نمائندگی کرتے ہیں جنہیں اپنے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے استعمال کی پاداش میں غیر منصفانہ طور پر قید کیا گیا۔ ان میں مذہبی رہنما، شہری کارکن کاروباری لوگ اور سابقہ حکومتی عہدے دار شامل ہیں۔

ایسے ہی ایک قیدی نکارا گوا کے بشپ رولانڈو الواریز ہیں، جو غیر منصفانہ طور پر پانچ سو سے زیادہ دنوں سے قید ہیں اور اس وقت 26 سال کی قید تنہائی کاٹ رہے ہیں۔

دوسروں میں جمہوریت کے حامی روس میں اپوزیشن کے سیاست داں ولاڈی میر کارا مرزا شامل ہیں جنہیں یوکرین میں روس کے ظالمانہ جنگ پر نکتہ چینی کے جرم میں 25 سال کی سزا دی گئی ہے۔

ایرانی وکیل نرگس محمدی ایون قید خانے میں نو سال آٹھ ماہ کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ ساتھ ہی 154 کوڑے اور اضافی جرمانے بھی عائد کئے گئے ہیں۔ یہ سزائیں انہیں قومی سلامتی سے متعلق ایسے الزامات میں دی گئی ہی جن کے محرکات سیاسی تھے۔ ایرانی حکومت نے اس کے بعد محمدی پر دوبارہ مقدمہ چلانے کی کوشش کی جب انہیں انسانی حقوق اور خواتین کے لیے مساوات کے حصول کی سرگرم جدوجہد کے لیے امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔

ڈاکٹر گلشن عباس کو جو ریٹائیرڈ فزیشین اور نسلی طور پر ایغور ہیں، چینی حکام نے اس کے باوجود ایک بے بنیاد الزام میں 20 برس کی سزائے قید دی کہ وہ بیمار تھیں اور انہیں باقاعدہ دیکھ بھال کی ضرورت تھی۔ ا

حقوق انسانی کے تاجک وکیل بزرگ مہر یوروف کو جو ان لوگوں کی نمائیندگی کے لیے شہرت رکھتے ہیں جن پر سیاسی بنیادوں پر مقدمات چلائے جاتے ہیں, جولائی میں جعل سازی کے غیر مصدقہ الزام میں سزا دی گئی جس سے ان کی پہلے ہی سے 28 برس کی سزا میں مزید 10 سال کا اضافہ ہو گیا۔

یہ لوگ اور ان جیسے بہت سے دوسرے لوگ اپنے ملکوں کے لیے امید کی روشنی کی نمائندگی کرتے ہیں جسےآمر لیڈر بجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ اپنی حکومتوں کو جواب دہ بنانے اور اور جمہوری طرزِ حکمرانی کو فروغ دینے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

مہم اپنے دوسرے سال میں داخل ہو رہی ہے اور ایسے میں جب کہ بہادر خواتین اور مردوں کی رہائی کے لیے کہتا ہے جن کی قید کو نمایاں کیا گیا ہے اور زیادہ وسیع بنیادوں پر ہر اس شخص کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہے جسے دنیا بھر میں کہیں بھی غیر منصفانہ طور پر قید کیا گیا ہے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔