Accessibility links

Breaking News

ایران، روس کے تعاون سے خطے میں عدم استحکام کی سرگرمیاں بڑھا رہا ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مشرق وسطیٰ اور اس سے آگے ایران کی طرف سے حمایت یافتہ یا انجام دی جانے والی غیر مستحکم سرگرمیوں کا دائرہ وسیع ہے۔

اس میں بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں تجارتی جہاز رانی کے خلاف ایران کے پراکسیوں، حوثیوں کے حملوں کے ساتھ ساتھ نگرانی اور انٹیلی جینس ایران خود حوثیوں کو جہازوں کو نشانہ بنانے کے لیے فراہم کرتا ہے۔

سات اکتوبر کو اسرائیلی شہریوں پر ایران کی پراکسی، حماس کا خوفناک حملہ؛ ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کی طرف سے لبنان کی سرحد کے پار شمالی اسرائیل میں ڈرونز اور دیگر ہتھیاروں کی ترسیل؛ ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کی طرف سے عراق اور شام میں داعش کے خلاف امریکی افواج پر ڈرون اور میزائل حملے اور ایران کے روس کو ڈرون جو یوکرینی شہریوں کو مارتے ہیں۔

اب امریکہ کو تشویش ہے کہ ایران ماسکو کو قریب سے مار کرنے والے بیلسٹک میزائل فراہم کر کے یوکرین پر روس کے بلاجواز حملے کے لیے اپنی امداد بڑھانے پر بھی غور کر رہا ہے۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کے کوآرڈینیٹر برائے اسٹریٹجک کمیونی کیشنز جان کربی کہتے ہیں کہ اگرچہ امریکہ کو یقین نہیں ہے کہ ایران نے میزائل روس کو فراہم کیے ہیں، لیکن دونوں مذاکرات فعال طور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔

ایران کے پاسدرانِ انقلاب نے ستمبر 2023 میں روسی وزیرِ دفاع کی میزبانی کی اور اپنے ابابیل میزائلوں اور دیگر بیلسٹک میزائلوں کی نمائش کی۔ یہ ایونٹ اس سلسلے کی کڑی تھی جس میں فروری 2022 سے روسی اہلکار ایران کے دورے کر رہے تھے۔

دسمبر کے وسط میں پاسدرانِ انقلاب کی ایئرو اسپیس فورس نے ایران کے اندر ایک تربیتی علاقے میں بیلسٹک میزائل اور میزائل سپورٹ سسٹم نصب کیے اور ایران کے دورے پر آئے ہوئے روسی اہلکار نے ان علاقوں کا دورہ کیا۔ امریکہ کو لگتا ہے کہ روس ایرن سے یہ میزائل سسٹم خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

کوآرڈینیٹر کربی نے کہا کہ امریکی پابندیوں اور برآمدی کنٹرول کی وجہ سے روس عالمی سطح پر تیزی سے الگ تھلگ ہوتا جا رہا ہے اور فوجی سازوسامان کے لیے ہم خیال ممالک کی طرف دیکھنے پر مجبور ہو گیا ہے۔ ان ریاستوں میں شمالی کوریا اور ایران شامل ہیں۔

اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ہتھیاروں کے ان سودوں کا معاملہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھائیں گے۔ امریکہ ایسے معاہدوں میں سہولت فراہم کرنے والوں کے خلاف اضافی پابندیاں بھی عائد کرے گا اور ان ممالک کو خفیہ طور پر روس کی جنگی مشین کی مدد کرنے سے روکنے کے لیے انہیں عوامی سطح پر بے نقاب کرے گا۔

جیسا کہ صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ "ایران کی عدم استحکام کی سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ کام جاری رکھے ہوئے ہے جو علاقائی اور عالمی سلامتی کو خطرہ ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG