تائیوان کے نائب صدر لائی چنگ تے نے 13 جنوری کو اس جمہوری ملک کے صدارتی انتخابات میں فیصلہ کن فتح حاصل کی۔ یہ فتح مسلسل تیسری کامیابی ہے جس میں حکمران ڈیمو کریٹک پروگریسو پارٹی حکومت کے لیے منتخب ہوئی ہے اور اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ لائی نے تین طرفہ دوڑ میں 40 فی صد ووٹ حاصل کیے۔
امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک بیان میں لائی چنگ تے کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم تائیوان کے عوام کو بھی ایک بار پھر اپنے مضبوط جمہوری نظام اور انتخابی عمل کی طاقت کا مظاہرہ کرنے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
تیرہ جنوری کو ہونے والے انتخابات آٹھویں بار تھے جب تائیوان نے اپنے صدر کو براہ راست انتخابات کے ذریعے منتخب کیا۔ ایسا پہلی بار 1996 میں ہوا تھا جب تائیوان نے اپنے نظام کو آمریت سے جمہوری طرزِ حکمرانی میں بتدریج منتقل کیا امریکی محکمۂ خارجہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں تائیوان کو جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے اس کی دہائیوں سے جاری وابستگی کے واسطے سراہتے ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ امریکی عوام اور تائیوان کے عوام کے درمیان شراکت داری کی جڑ وہ جمہری اقدار ہیں جو اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں اور عوام سے عوام کے رابطوں میں وسیع اور گہری ہوتی جارہی ہیں۔
انہوں نے آبنائے کے آر پار امن اور استحکام برقرار رکھنے اور اختلافات کے ایسے حل کے لیے امریکہ کے عزم اور وعدے پر زور دیا جو کسی جبر یا دباؤ کے بغیر ہو۔
سیکریٹری بلنکن نے مزید کہا کہ ہم اپنے مشترکہ مفادات اور اقدار کو اور اپنے دیرینہ غیر سرکاری تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے ڈاکٹر لائی اور تائیوان کی تمام جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں جو کہ امریکہ کی ون چائنا پالیسی کے مطابق ہے جس کے لیے تائیوان ریلیشنز ایکٹ، تین مشترکہ اعلامیوں اور چھ یقین دہانیوں سے رہنمائی حاصل کی گئی ہے ہمیں یقین ہے کہ تائیوان آزادی، جمہوریت اور خوشحالی کے لیے جدوجہد کرنے والوں کے واسطے ایک مثال کے طور پر کام کرتا رہے گا۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔