یوکرین کے سلسلے میں روسی اقدامات کی چینی حمایت امریکہ کے لیے باعثِ تشویش

فائل فوٹو

امریکہ عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو سفارت کاری کی قیادت کرتے ہوئے اور مواصلات کے کھلے راستے رکھ کرذمہ داری سے سنبھالنے کے لیے پرعزم ہے۔

جی 20 کانفرنس کے موقع پر وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اس مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے بالی میں چینی ہم منصب وانگ یی سے پانچ گھنٹے تک ملاقات کی۔

ملاقات کے بعد وزیرِ خارجہ بلنکن نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں رہنماأں نے علاقائی اور عالمی مسائل کے بارے میں بات کی جس میں دونوں ممالک کے خیلات اور پالیسیوں میں اختلاف موجود ہے، جن میں یوکرین کے خلاف کریملن کی بلا اشتعال جنگ اور شمالی کوریا کا جوہری پروگرام شامل ہے۔

انہوں نے ان شعبوں پر بھی تبادلہؐ خیال کیا جہاں عوامی جمہوریہ چین اورامریکہ کے درمیان زیادہ تعاون ممکن ہوسکتا ہے، ان میں موسمیاتی بحران، خوراک کی حفاظت، عالمی صحت اور انسداد منشیات کے شعبے شامل ہیں۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے باہمی اختلاف کے شعبوں پر بھی تبادلۂ خیال کیا، بشمول بیجنگ کی تائیوان کے خلاف سرگرمی، بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزبیان بازی،عوامی جمہوریہ چین کا ہانگ کانگ میں آزادی پر جبر؛ جبری مشقت، تبت میں نسلی اورمذہبی اقلیتوں کے ساتھ سلوک، اورسنکیانگ میں نسل کشی وغیرہ۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے وزیرِ خارجہ وانگ کے ساتھ یوکرین کے خلاف کریملن کی وحشیانہ جنگ کے باوجود روس کے ساتھ عوامی جمہوریہ چین کی ہم نوائی پرامریکہ کی تشویش کا اظہار کی۔ا

انہوں نے اعلان کیا کہ " آپ بیجنگ سے جو کچھ سنتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ غیرجانب دار ہونے کا دعوی کرتا ہے۔ جب اس جارحیت کی بات آتی ہے توغیرجانب داررہنا بہت مشکل ہے۔

یہ ایک واضح جارحیت ہے اور اس کا ایک واضح ہدف ہے۔ یوکرین میں نہ صرف لوگوں کی زندگیوں اورمعاش کے لیے ایک واضح چیلنج ہے بلکہ بین الاقوامی امن کے لیے بھی ایک چیلنج ہے جسے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک ہونے کی حیثیت سے امریکہ اورچین کو برقرار رکھنا ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے نوٹ کیا کہ کسی بھی صورت میں چین کے اقدامات اس کے غیرجانب داری کے دعوے کو جھٹلاتے ہیں، بیجنگ اور ماسکو نے اپنی شراکت کی حدود بھی مقرر نہیں کیں روس یوکرین کی سرحد پر فوجیں جمع کرتا جارہا تھا۔

جون میں صدر شی نے اس بات کی دوبارہ تصدیق کی کہ وہ اس فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، بیجنگ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں روس کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، اور بیجنگ پوری دنیا میں روسی پروپیگنڈے کے ساتھ اپنی ہم آہنگی کے ذریعے اسے بڑھاوا بھی دیتا ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے وزیرِ خارجہ وانگ کے ساتھ ملاقات کو "مفید اور تعمیری" قرار دیا۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا، "یہ واقعی وہ لمحہ ہے جہاں سب کو ایک ساتھ کھڑے ہونا ہے، جیسا کہ ہم نے سنا ہے کہ جی 20 میں بیشتر ممالک روسی جارحیت کی مذمت کررہے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**