داعش کا خراسان گروپ یعنی آئی ایس آئی ایس کے ایک دہشت گروپ ہے جو جنوبی اور وسطی ایشیا میں سرگرم ہے یا بیشتر افغانستان میں سرگرم ہے تاہم جنوبی ایشیا میں دوسری جگہوں پر بھی یہ موجود ہے۔
اسے چھ سال پہلے طالبان کے مایوس ارکان نے قائم کیا تھا اور یہ گروپ طالبان کو دشمن خیال کرتا ہے۔ گزشتہ چھ برسوں میں داعش- خراسان نے متعدد مہلک حملے کیے ہیں جن کے نتیجے میں خاص طور پر افغانستان میں سیکڑوں لوگ ہلاک ہوئے۔
ان حملوں میں مئی 2021 میں کابل کی ایک مسجد میں بم دھماکہ بھی شامل ہے جس میں کم سے کم 12 نمازی ہلاک ہو گئے جو عید الفطرکی نماز ادا کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ اگست 2021 میں کابل میں حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بھی دھماکہ کیا گیا جس میں 170 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر لوگ عام شہری تھے جن میں بہت سے بچے شامل تھے۔ وہ اکثر مذہبی اقلیتوں کو جن میں شیعہ اور سکھ برادری کے لوگ شامل ہیں نشانہ بناتے ہیں۔
نومبر کے آخر میں امریکی محکمۂ خارجہ نے داعش-خراسان کے تین لیڈروں کو ترمیم شدہ انتظامی حکم نامے 13224 کے تحت خصوصی طور پر عالمی دہشت گرد قراردیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی تنظیم کے ایک بڑے مالیاتی سہولت کار کے خلاف بھی ایسا ہی اقدام کیا گیا تھا۔
ثنا اللہ غفاری جسے شہاب المہاجر بھی کہا جاتا ہے تنظیم کا موجودہ امیر ہے۔ اس کی جون 2020 میں داعش، خراسان کی سربراہی کے لیے داعش کی اعلی قیادت نے تقرری کی تھی۔
غفاری پورے افغانستان میں داعش۔ خراسان کے تمام آپریشن اوران کے مالی اخراجات کے انتظام کا ذ مہ دار ہے۔ سلطان عزیز اعظم یا سلطان عزیزاس وقت سے داعش۔خراسان کا ترجمان ہے جب سے افغانستان میں اس کا قیام عمل میں آیا تھا۔
مولوی رجب جسے مولوی رجب صلاح الدین بھی کہا جاتا ہے، افغانستان کے کابل صوبے میں داعش- خراسان کا ایک سینئر رہنما ہے۔ وہ گروپ کے آپریشن کی منصوبہ بندی کرتا ہے اور داعش خراسان کے ان گروپوں کی کمان کرتا ہے جو کابل میں حملے کرتے ہیں۔
عصمت اللہ خالو زئی کو داعش۔خراسان کومالی اعانت مہیا کرنے کی بنا پر نامزد کیا گیا ہے۔ وہ داعش- خراسان کا بین الاقوامی سہولت کار رہا ہے اور داعش کی سینئر قیادت کے لیے آپریشن کرتا رہا ہے۔
وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ امریکہ نے اس بات کا عہد کر رکھا ہے کہ دہشت گردی کا قلع قمع کرنے سے متعلق تمام وسائل کا استعمال کیا جائے گا تاکہ داعش خراسان گروپ سے درپیش خطرے کا توڑ کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ان انتھک کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ افغانستان بین الاقوامی دہشت گردی کے لیے پھر سے ایک اڈہ نہ بن جائے۔ ہم امریکی قوت کے تمام ایسے وسیلوں کو بدستور استعمال میں لاتے رہیں گے جن سے ان دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جا سکے، جو دنیا بھرمیں شہریوں کو بلا امتیاز ہلاک کرنے کی سازشیں کرتے ہیں اور ساتھ ہی ان لوگوں کو بھی ہدف بنایا جا سکے جو ان کی سرگرمیوں میں سہولت کاری کرتے ہیں اور مالی امداد مہیا کرتے ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**