یمنی شہریوں کی املاک پر زبردستی قبضے کی پاداش میں حوثی کمانڈر کے خلاف تعزیرات

فائل فوٹو

یمن میں جنگ جاری ہے۔ دو ہزار چودہ میں جب سے حوثی باغیوں نے یمن کی حکومت کے خلاف اپنا حملہ شروع کیا ہے، اس جنگ میں 2 لاکھ 33 ہزار سے زیادہ جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور دنیا کی ایک بدترین انسانی تباہی نے جنم لیا ہے۔ یمن کے تین کروڑ لوگوں میں سے تقریباً 80 فی صد لوگ اپنی بقا کے لیے امداد پر انحصار کررہے ہیں۔

امریکی حکومت نے حال ہی میں ایک حوثی عہدیدار اور فوجی کمانڈر صالح مسفرالشاعر کے خلاف تعزیرات عائد کر دیں جو حوثیوں کے کنڑول میں فوجی رسد کی تنظیم کی سربراہی کرتا ہے۔

محکمہ خزانہ کے مطابق الشاعر جو حوثیوں کے رہنما عبدالمالک الحوثی کا قریبی اتحادی ہے، یمن میں حوثیوں کی جانب سے املاک پرقبضے کا نگراں رہا ہے۔ ان املاک کی قیمت دس کروڑ ڈالر سے زیادہ ہے۔ اور اس مقصد کے لیے اس نے بہت سے غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کیے ہیں جن میں رقم اینٹھنے کا طریقہ بھی شامل ہے۔

ایک بیان میں محکمہ خزانہ نے کہا کہ حوثیوں کےمخالفین سے جو اثاثے ہتھیائے گئے ہیں، انہیں حوثیوں کی فوجی کارروائیوں کے مالی اخراجات کے لیے استعال کیا گیا ہے۔ جس سے عدم استحکام پیدا ہوا ہے اور یمن کے لوگوں کے پہلے سے موجود مصائب میں اضافہ ہوا ہے۔

اگریمن کے شہری اپنی املاک کی ضبطی کے سلسلے میں الشاعر کے احکامات ماننے سے انکار کرتے ہیں تو زور زبردستی سے کام لیا جاتا ہے اور انہیں مجبور کرنے کے لیے حراست میں بھی لے لیا جاتا ہے۔ محکمہ خزانہ نے کہا کہ جو لوگ الشاعر کی حکم عدولی کرتے ہیں انہیں پکڑ لیا جاتا ہے اور انہیں غیرمعینہ مدت کے لیے حوثیوں کے کنڑول والا نیشنل سیکیورٹی بیورو پابند سلاسل کردیتا ہے۔ اور ان پرجاسوس ہونے کے جھوٹے الزامات عائد کردیے جاتے ہیں۔

غیر ملکی اثاثوں کے کنڑول کے دفتر او ایف اے سی کی ڈائریکٹرآنڈریا ایم گاچکی نے بتایا ہے کہ صالح مسفر الشاعر حوثیوں کے خاص فوجی افسر ہیں جو یمنی شہریوں کے اثاثوں پر قبضے کی کاروائی اورمال ضبط کرنے کی مہم کے ذمہ دار ہیں، جس کی وجہ سے تنازعہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔ امریکہ نےاس بات کا تہیہ کر رکھا ہے کہ ان لوگوں کا پردہ چاک کیا جائے گا جو یمن کے بحران میں شدت پیدا کر رہے ہیں۔ عالمی مالیاتی نظام تک ایسے افراد کو رسائی سے محروم کر دیا جائے گا۔

تعزیرات عائد کیے جانے کے نتیجے میں امریکہ میں موجود صالح مسفر الشاعر کی تمام املاک یا اس کی ایسی املاک جو امریکی شہریوں کے قبضے یا کنڑول میں ہوں، منجمد کردی جائیں گی اور ان کے بارے میں او ایف اے سی کو مطلع کرنا لازمی ہو گا۔ اس کے علاوہ امریکی شہریوں کے لیے اس کے ساتھ ہر قسم کی لین دین کی ممانعت ہو گی۔ یہ کارروائی یمن کے عوام کے لیے ایک پیغام ہے کہ امریکہ ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

ایک بیان میں وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ہم ان لوگوں کو نشانہ بنانے میں پس و پیش نہیں کریں گے، جو یمن میں انسانی بحران پیدا کر رہے ہیں، اور یمن کے لوگوں کے مصائب سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**