امریکہ 2022 میں انسانی حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کی کونسل میں دوبارہ شمولیت اختیار کر لے گا جو صدر بائیڈن کے اس عہد کی تکمیل ہو گی کہ امریکہ کی خارجہ پالیسی کی بنیاد انسانی حقوق کے دفاع پر رکھی جائے گی۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے وضاحت کی کہ کونسل مظالم کو دستاویز کی شکل دے کرجس کا مقصد زیادتیوں کا ارتکاب کرنے والوں کو جوابدہ ٹھیرانا ہے، انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے تحفظ میں معنی خیز کردار ادا کرتی ہے۔
وہ ہنگامی صورتِ حال اور رونما ہونے والے انسانی حقوق کے بحرانوں پر توجہ دیتی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ جن کی آواز نہیں سنی جاتی ان کی شنوائی کے لیے گنجائش پیدا کی جا سکے۔ یہ کونسل ایک ایسا فورم مہیا کرتی ہے جہاں ہم کھل کر اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ان طریقوں پر بات کر سکیں جن میں صورتِ حال میں بہتری لانے کے امکانات پیدا ہو سکیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے خبردار کیا کہ ساتھ ہی انسانی حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کی کونسل میں شدید نوعیت کی خامیاں ہیں جن میں اسرائیل پرغیر متناسب توجہ اورمتعدد ایسی ریاستوں کی رکنیت شامل ہے جن کے انسانی حقوق کے حوالے سے ریکارڈ مذموم نوعیت کے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مل جل کر لازماً ایسی کوششوں سے اجتناب کرنا چاہیے جوان اصولوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے کی جاتی ہیں جن پر ہیومن رائٹس کونسل کی بنیاد رکھی گئی تھی جن میں یہ بات شامل ہے کہ ہر فرد پرانسانی حقوق کا اطلاق ہوتا ہے اور یہ کہ ہرریاست کا فرض ہے کہ وہ ان حقوق کا تحفظ کرے۔
اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ مکمل رکن کی حیثیت سے امریکہ کی اولین کوشش یہ ہوگی کہ اس بات پر توجہ مرکوز کی جائے کہ ہم افغانستان، برما، چین، ایتھوپیا، شام اور یمن میں کیا حاصل کر سکتے ہیں۔ وسیع تر معنوں میں ہم بنیادی آزادیوں اورعورتوں کے حقوق کے احترام کو فروغ دیں گے اور مذہبی، نسلی اور لسانی ناانصافیوں اور تشدد اور اقلیتی گروپوں کے ارکان کے خلاف امتیازی سلوک کی مخالفت کریں گے۔
امریکہ ایسے ممالک کے انتخاب کی مخالفت کرے گا جن کے انسانی حقوق کے اعتبار سے قابلِ مذمت ریکارڈ ہیں اور ان ملکوں کی رکنیت کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جنہوں نے انسانی حقوق کے فروغ اور ان کے تحفظ کا اپنے ملکوں کے اندراور بیرون ملک دونوں جگہوں پر تہیہ کر رکھا ہے۔
سفیر گرین فیلڈ نے کہا کہ ہمارے لیے لازمی ہے کہ جتنا بھی ممکن ہو سکے ہم مستقل طور پر وسیع نکتۂ نظر کے حامل ہوں اور حقوق اور آزادی کے لیے کوششیں کرتے رہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے اقوامِ متحدہ کے رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے امریکہ کو ہیومن رائٹس کونسل میں پھر سے خدمت کا موقع فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کے تحفظ، اس کے دفاع اوراس میں پیش رفت کے لیے اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ اور کونسل کی خاطر مستقبل میں عالمی پیمانے پر کام کرنے کے منتظر ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**