عالمی تعاون ناگزیر ہے

فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ کے عالمی انسانی ہمدردی کے ادارے کے جائزے کے مطابق انسانی ضروریات اپنی بلند ترین سطح پرہیں۔ 2021 پر نظر ڈالتے ہوئے۔

اقوامِ متحدہ کے ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے باور کروایا کہ "متعدد علاقوں میں قحط کا خطرہ ہے۔ انفرادی زندگی اورمعاش،علاقائی و قومی استحکام اوردہائیوں کی ترقی خطرے میں ہے۔

یوایس ایڈ کی منتظم سمانتھا پاور نے کہا کہ آج ہم جن چیلنجز کو دیکھ رہے ہیں وہ کوئی راز نہیں ہے۔ حالیہ یادداشت میں سب سے اہم بحران خوراک کا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والے سیلاب سے لے کر عالمی وبا کرونا تک جواب بھی پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے، چند ایسے مسائل ہیں جنہیں کوئی بھی ملک اکیلے حل نہیں کر سکتا۔

"کچھ عرصہ پہلے تک، ان سے نمٹنے کے لیے جس طرح کی عالمی مدد کی ضرورت تھی، وہ میسر تھی مگر اب ایسا لگتا ہے کہ سپلائی کم ہوتی جا رہی ہے۔"

منتظمہ پاور نے کہا کہ یوکرین کے خلاف ولادی میرپوٹن کی بلا اشتعال جنگ کے ردعمل نے اس تاثرکوغلط ثابت کردیا۔ او ای سی ڈی کے تمام ممالک تعاون کی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے۔ یہ فوری طور پرایک دوسرے کا ساتھ دے رہے ہیں، اپنے اتحاد کومضبوط کررہے ہیں اوراسے مزید وسعت دے رہے ہیں۔

یہ ممالک بے گھر ہونے والے لوگوں کواپنی سرحدوں پرخوش آمدید کہہ رہے ہیں اور بعض حالات میں وہ ڈرامائی تبدیلیوں سے بھی گزر رہے ہیں جو کبھی ایسے حالات میں ناقابلِ تصور تھیں۔۔ یوکرین کے لوگوں کی حمایت اور یورپی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے پالیسیوں میں تبدیلی کی جا چکی ہے۔

اتحاد اور تعاون کا یہ جذبہ قوموں کی برادری کی ایسے میں مدد کرے گا جب وہ موجودہ عالمی غذائی بحران سے شروع ہوکر دیگر مشکل مسائل سے نمٹ رہے ہیں۔ امریکہ صرف اس سال خوراک کی سیکیورٹی کے لیے 11 ارب ڈالر سے زیادہ کی انسانی اورترقیاتی امداد فراہم کر چکا ہے۔ جس طرح عطیہ دینے والے ممالک 2016 میں صومالیہ میں گزشتہ خشک سالی کے دوران قحط کو روکنے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے، اسی طرح ہمیں انہیں ایک بار پھر اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے۔

اسی طرح عالمی صحت کے معاملات پر ہم ایک صدی سے زائد عرصے میں اوسط زندگی میں پہلی کمی دیکھ رہے ہیں۔ اسی طرح دنیا 18 ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہی جو ہمیں گلوبل فنڈ کو پورا کرنے کے لیے درکارہیں۔

موسمیاتی تبدیلی سے متعلق، امریکہ کو دنیا کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے نتیجے میں غریب ترین اور سب سے زیادہ خطرے کے شکار ممالک اورکمیونٹیز پرپڑنے والے بگڑتے اثرات کے بارے میں گہری تشویش ہے، اوروہ آفات کے مالیاتی نظام تک رسائی کو بڑھانے، قبل از وقت وارننگ کے نظام کو فروغ دینے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی تباہی سے متعلق عالمی اقدامات بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

"عالمی تعاون کا ہمارا متاثر کن مظاہرہ یوکرین کی حد تک ختم نہیں ہو سکتا۔ منتظمہ پاور نے کہا کہ ہمیں تقریباً ہر مسئلے پراسی طرح کے اتحاد کو مضبوط کرنا ہے۔ "عالمی تعاون کے بغیرہم اپنا راستہ کھودیں گے"

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**