ورلڈ فوڈ پروگرام نے یوکرین سے گندم کی ترسیل شروع کر دی

فائل فوٹو

اگست کے وسط میں ورلڈ فوڈ پروگرام یا ڈبلیو ایف پی کی طرف سے چارٹرڈ بحری جہاز23 ہزارٹن یوکرینی گندم لے کریوکرین کی بندرگاہ اوڈیسا سے روانہ ہوا۔ یوکرین سے گندم کی یہ پہلی کھیپ ہے جسے یو ایس ایڈ کے علاوہ 'ہاورڈ بفیٹ فاؤنڈیشن' اور'منڈیرو فاؤنڈیشن' کا اشتراک حاصل ہے۔

یو ایس ایڈ کی نائب منتظمہ ازابیل کول مین نے کہا کہ اپنی نوعیت کی یہ پہلی کھیپ انسانی ہمدردی کے طور پرقرنِ افریقہ جیسےعلاقوں میں امداد پہنچائے گی، جہاں اس کی شدید ضرورت ہے اور جہاں تاریخی خشک سالی لاکھوں لوگوں کو فاقہ کشی کے دہانے پر دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھوک کے بحران کی شدت بہت زیادہ ہے۔

کول مین نے کہا کہ اسی لیے ہم نے اقوامِ متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے لیے ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن تک یوکرین کی گندم کی خریداری، منتقلی اورذخیرہ کرنے کے لیے 68 ملین ڈالر کی اضافی فنڈنگ کا اعلان کیا ہے۔ ہنگامی خوراک کی یہ امداد خوراک کے شدید بحران کا سامنا کرنے والے ممالک کو فراہم کی جائے گی۔ یہ فنڈنگ یوکرین کے علاوہ ورلڈ فوڈ پروگرام کی مزید کئی اور بحری ترسیلات میں مدد فراہم کرے گی۔

یو ایس ایڈغذائی تحفظ کے بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں ہنگامی خوراک کے پروگراموں کو بڑھانے کے لیے دیگرامکانات کی بھی سرگرمی سے تلاش کر رہا ہے۔

یو ایس ایڈ کی نائب منتظمہ نے کہا کہ ہم نے یوکرین میں زراعت کے لیے 10 کروڑ ڈالر کا ایک نیا اورلچک رکھنے والاپرگرام شروع کیا ہے اس کے تحت ہم نہ صرف بندرگاہوں میں پھنسے ہوئے اہم غذائی سامان کو وا گذار کرانے پرکام کر رہے ہیں بلکہ انہیں زمینی راستوں سے باہر منتقل کررہے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ میں پابندیوں کومربوط کرنے کے مرکزی دفتر کے سربراہ سفیر جم اوبرائن نے کہا کہ "ہم نے یوکرینی اناج کو منڈی میں واپس لانے کے لیے بہت محنت کی ہے، ڈبلیوایف پی ضرورت مندوں میں جو گندم تقسیم کرتا ہے اس کا نصف حصہ یوکرین سے آتا ہے۔ اوریوکرینی گندم خرید کر، ڈبلیوایف پی، یوکرین کے کسانوں کو یہ آگاہ بھی کر رہا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں ان کا واحد سب سے بڑا گاہک ان کی گندم واپس خرید رہا ہے۔

سفیر اوبرائن نے کہا کہ ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ یوکرین پرحملہ کرنے کی پاداش میں روس پر عائد بھاری پابندیوں کے باوجود، ہم روسی خوراک اور کھاد پر پابندی نہیں لگا رہے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں حقیقی طورروس کوایک اہم فراہم کنندہ کے طور پر ہم اسی لیے دیکھ رہے ہیں ۔ ہم جو کچھ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ پوری دنیا کے وہ ممالک جواناج کے لیے روس پرانحصار کرتے ہیں اس تک ان کو رسائی حاصل رہے۔

یو ایس ایڈ کی نائب منتظمہ کول مین نے کہا "ہم انتہائی ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے بڑے پیمانے پراورتیز رفتاری سے عمل کر رہے ہیں، لیکن اس کام کے لیے کہیں زیادہ وسائل کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے حقیقی معنوں میں بین الاقوامی ردعمل کی ضرورت ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**