امریکہ میں قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اپنے حالیہ دورہ بھارت کے درمیان اس پیش رفت کی تعریف جو گزشتہ چار سالوں میں بھارت اور امریکہ کے درمیان شراکت داری میں ہوئی۔
مشیر سلیوان نے کہا کہ ’’ہم نے وبائی مرض پر قابو پانے اور ویکسین کی فراہمی میں مدد کے لیے مل کر کام کیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے جیٹ انجنوں، سیمی کنڈکٹرز اور صاف توانائی پر اقدامات شروع کیے ہیں اور چند مہینوں میں ہم ایک بھارتی خلاباز کو خلا میں بھیجنے کے لیے اکٹھے کام کریں گے۔
یہ قابل ذکر کامیابیاں ہیں جنھیں ہم نے امریکی اور بھارتی لوگوں کی قابل ذکر اختراعات کو بروئے کار لاتے ہوئے ممکن بنایا ہے۔
اس کے علاوہ مسٹر سلیوان نے ’’اس شراکت داری کو مضبوط کرنے کے اگلے بڑے قدم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ان دیرینہ ضابطوں کو ہٹا دے گا جو بھارت کے سرکردہ جوہری اداروں اور امریکی کمپنیوں کے درمیان سول اور جوہری تعاون کو روک رہے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ’’یہ اس پیش رفت پر اعتماد کا بیان ہے جو ہم بطور اسٹریٹجک شراکت دار کرتے رہیں گے اور ایسے ممالک کے طور پر یہ پیش رفت جاری رکھیں گے جو پرامن جوہری تعاون کے عزم میں شریک ہیں۔
قومی سلامتی کے مشیر سلیوان نے تسلیم کیا کہ ان کی مضبوط شراکت داری کا حصول آسان نہیں رہا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ہمیں اپنے حصے کی رکاوٹوں کو برداشت کرنا پڑا۔
ان میں اندرون اور بیرون ملک تجارت اور پھر انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی پر کشیدگی بھی رہی لیکن ہم نے طویل المدتی تعلقات پر نظر رکھتے ہوئے ان مسائل سے ایک ساتھ نمٹنا ہے۔
امریکہ اور بھارت کے لیے مستقبل میں صرف تنقیدی ٹیکنالوجیز کی تعمیر میں تعاون کرنا کافی نہیں ہوگا۔
مسٹر سلیوان نے زور دیا کہ ’’ہمیں ان قواعد کی تشکیل کے لیے بھی مل کر کام کرنے کی ضرورت ہوگی جو ان ٹیکنالوجیز کے پھیلاؤ اور تحفظات کی نگرانی کرتے ہیں۔
اس میں سویلین خلائی تحقیق اور مصنوعی ذہانت کے لیے اصولوں کا ایک مشترکہ سیٹ تشکیل کرنا شامل ہے جو اس بات کو یقینی بنا ئے کہ قیمتی دوہری استعمال کی ٹیکنالوجیز غلط عناصر کے ہاتھ نہ آئیں؛ ہماری سپلائی چینز کو بہتر طور پر محفوظ بنائیں اور دنیا کی مدد کے لیے امریکی اوربھارتی اختراعات سے مستفید ہوں۔ ان خاص طور پر ابھرتی ہوئی معیشتیں شامل ہیں۔
قومی سلامتی کے مشیر سلیوان نے آخر میں کہا کہ ہماری شراکت داری انتہائی مؤثر طریقے سے پائیداری اور ترقی کی منازل طے کر سکتی ہے۔
اگر ہم ان اقدار کی پاسداری کریں جو ہماری جمہوریتوں کی بنیاد ہیں۔‘‘ سلیوان کا کہنا ہے کہ ’’اس قانون کی حکمرانی کا احترام متحرک ترقی کے حالات پیدا کرتا ہے، تکثیریت اور رواداری کا احترام جدت کو طاقت دیتا ہے اور بنیادی آزادیوں کا تحفظ انسانی روح کی بے پناہ صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہے۔
مسٹر سلیوان نے کہا کہ ’’ یہ اس بارے میں بنیادی سچائیاں ہیں کہ ہماری جمہوریتیں کیسے بڑھیں گی اور کیسے پلے پھولیں گی۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔