یہ سچ ہے کہ حماس نے اسرائیل کے ساتھ اپنے تنازع کے دوران بار بار سویلین انفراسٹرکچر کا غلط استعمال کیا ہے۔ اس میں اسکولوں اور اسپتالوں میں ہتھیاروں کے ذخیروں کو محفوظ کرنا، جنگجوؤں کو وہاں رکھنا اور اسرائیل کے خلاف حملوں کو مربوط کرنا جیسے اقدام شامل ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں امریکی نائب نمائندہ ڈوروتھی شیا نے یہ بات کہی ہے۔ بہر حال ’’اسرائیل کی لڑائی حماس کے ساتھ ہے نہ کہ فلسطینی شہریوں کے ساتھ جس کی نمائندگی کرنے کا جھوٹا دعوی یہ دہشت گرد گروہ کرتا ہے۔
ڈوروتھی شیا کا کہنا ہے کہ ’’اسرائیل کے لیے اخلاقی طور پر ضروری ہے کہ وہ اس وقت شہری نقصان کو روکے جب وہ حماس سے لڑتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم اسپتالوں میں تشدد کے مناظر نہیں دیکھنا چاہتے۔ اس کا کسی کو بھی فائدہ نہیں ہوتا اور خاص طور پر ان تمام شہریوں کے لیے فائدہ مند ہے جنہوں نے نہ تو یہ تنازع شروع کیا اور نہ ہی اسے ختم کرنے کے وسائل حاصل ہیں اور جنہیں طبی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
سفیر شیا نے کہا کہ ’’ اسرائیل کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کرے اور شہری نقصان کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے۔‘‘
مزید برآں جیسا کہ’’غزہ میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو بھوک کا سامنا ہے۔ ان کے پاس ادویات نہیں، پینے کے لیے صاف پانی، یا مناسب رہائش نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے اسرائیل پر واضح کر دیا ہے کہ انہیں اس کمی کو دور کرنے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیے۔
سفیر شیا کا کہنا ہے کہ ’’ہم ان مخصوص اقدامات کے بارے میں واضح کر چکے ہیں جس کی اسرائیل کو اٹھانے کی ضرورت ہے۔ غزہ میں خوراک، ادویات اور دیگر ضروری سامان کے داخلے میں اضافہ درکار ہے کیوں کہ سرد موسم شروع ہو چکا ہے۔
غزہ میں زبردستی نقل مکانی اور بھوک سے مرنے کی پالیسی نہیں ہونی چاہیے جس کے امریکی اور بین الاقوامی قانون دونوں کے تحت سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں فوری طور پر انسانی امداد کی فراہمی میں اضافہ دیکھنے کی ضرورت ہے۔ غزہ میں امداد، خوراک، صاف پانی، طبی سامان کی مسلسل فراہمی سے ریلیف ملے گا اور خوراک کے عدم تحفظ کی تباہ کن سطح پر قابو پایا جا سکے گا۔
سفیر شیا نے کہا کہ ’’ہمارے سامنے جنگ بندی کرانے کا عمل دشوار ہے۔ حماس کے بغیر غزہ کی تعمیرِ نو میں دوبارہ فعال فلسطینی اتھارٹی کی مدد کرنے کا چیلنج بہت بڑا ہے۔
وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’اس سب کے باوجود ہمیں سب سے پہلے انسانی صورتِ حال پر فوری طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیوں کہ زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔
غزہ میں فلسطینی شہریوں کی زندگیوں اور یرغمالوں کی کو خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے سات اکتوبر کو حماس کے اس خوفناک تنازعے کے آغاز کے بعد سے زبردست نقصان اٹھایا ہے۔
سفیر شیا کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں فلسطینیوں کو ایک ایسا مستقبل دینے کی ضرورت ہے جو خود ارادیت، وقار اور سلامتی پر مبنی ہو۔ ہمیں ضرورت ہے کہ اسرائیل اپنی سرحدوں کے اندرخود کو محفوظ محسوس کرے۔
امریکہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کےایک ایسے معاہدے پر زور دے رہا ہے جو فلسطینی شہریوں کی جان بچانے والی امداد میں اضافے کی اجازت دیتا ہے۔ ایسا کوئی متبادل نہیں جو پائیدار امن اور علاقائی امن کا باعث بنے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔