Accessibility links

Breaking News

نئے سال کے آغاز پر روس کے یوکرین پرحملوں میں اضافہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

روسی فیڈریشن نے گزشتہ سال کو الوداع اور نئے سال کو خیرمقدم کہنے کا بالکل وہی انداز اختیار کیا، جیسا کہ ایک ایسے ملک سے توقع رکھی جا سکتی ہے جو انسانی جانوں، انسانی حقوق یا بین الاقوامی قوانین کا احترام نہ کرتا ہو. یعنی اس نے یوکرین کی شہری آبادی اور انفراسٹرکچر پر اپنے شرمناک حملے جاری رکھے۔

اقوامِ متحدہ کے مشرق وسطیٰ، ایشیا اور بحرالکاہل کے سیاسی اور امن سازی کے امور اور امن آپریشنز کے شعبوں کے معاون سیکریٹری جنرل، خالد خیری کے مطابق حملوں کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

دسمبرمیں روس نے فروری 2022 میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اپنا سب سے بڑا فضائی حملہ کیا جس میں یوکرین کے خلاف 158 ڈرون اور میزائل استعمال کیے گئے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکی مشن کے سیاسی امور کے قونصلر جان کیلی نے کہا کہ ’’یہ حملہ ایک واضح یاد دہانی ہے کہ اس تباہ کن جنگ کے تقریباً دو سال بعد بھی پوٹن کے مقاصد میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ وہ یوکرین کو ختم کرنے اور اس کے لوگوں کو محکوم بنانے کی کوشش میں ہے۔

جان کیلی نے کہا کہ ’’ پوٹن نے تعطیلات کے دوران امن کے بجائے نئے سال کے آغازپر اس بات کو ترجیح دی کہ اس نے اقوامِ متحدہ کی ایک اور رکن ریاست کے خلاف بڑی تعداد میں ڈرون اور میزائل حملے کیے۔

اس وقت تک کے اندازوں کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور 120 سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ تعداد مزید بڑھ بھی سکتی ہے۔ دھماکے پورے ملک میں ہوئے۔ میٹرنٹی اسپتال، کنڈرگارٹن، شاپنگ مال، میٹرو اسٹیشن اور دیگر شہری علاقوں میں حملوں کی اطلاعات ہیں۔

روسی فیڈریشن نے یوکرین کے شہریوں پر اس ہولناک حملے کا دفاع کرتے ہوئے یہ بے معنی دعویٰ کیا کہ اس کے میزائل حملوں سے یوکرین میں کسی کو نقصان نہیں پہنچا بلکہ ا موات یوکرین کے دفاعی نظام کے سبب ہوئیں۔

ایمبیسیڈر کیلی نے کہا کہ ’’کریملن کی بیان بازی اور دروغ گوئی یوکرین میں ہونے والی خوفناک تباہی کو مٹا یا چھپا نہیں سکتی جہاں جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک ہزاروں بے گناہ جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

ایمبیسیڈر کیلی نے کہا کہ’’یہ حملہ اس بات کا انتباہ ہے کہ اصل خطرہ کیا ہے۔ یہ ہمیں اس بات کا سبق دیتا ہے کہ عالمی برادری کو یوکرین کی حمایت کیوں جاری رکھنی چاہیے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ عالمی برادری کو روس سے جارحیت بند کرنے اور یوکرین کے بین الاقوامی تسلیم شدہ علاقے سے فوری طور پر دست بردار ہونے کا مطالبہ کیوں جاری رکھنا چاہیے۔

ایمبیسیڈر کیلی نے کہا کہ ’’امریکہ یوکرین کے ساتھ ہے اور روسی حکام اور فورسز کے یوکرین کے عوام کے خلاف جرائم کے لیے جوابدہی کا مطالبہ کرتا رہے گا۔ہم یوکرین کے ان بہادر عوام کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے جو آج اپنی آزادی اور اپنے ملک کے لیے نبرد آزما ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG