Accessibility links

Breaking News

ہیومن ٹریفکنک کا مقابلہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ ’’ہر شخص کی زندگی اور عمل پر اس کی خود مختاری کے عالمی حق کی خلاف ورزی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’آج دنیا بھر میں 27 ملین سے زیادہ لوگ اس حق سے محروم ہیں۔ اسمگلنگ ہمارے معاشرے کے لیے نقصان دہ ہے، اس سے قانون کی حکمرانی کمزور ہوتی ہے۔ سپلائی چینز میں بد عنوانی ہوتی ہے، کارکنوں کا استحصال ہے اور اس سے تشدد کو ہوا ملتی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے انسانی اسمگلنگ کی اپنی سالانہ رپورٹ 15 جون کوجاری کی تھی۔ یہ رپورٹ اس ہولناک جرم سے نمٹنے کے لیے دنیا بھر کی حکومتوں کی کوششوں کا سب سے جامع جائزہ ہے جس میں امریکہ بھی شامل ہے۔

وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ’’اس سال کی رپورٹ میں دنیا بھر میں اس کارروائی کی روک تھام کے لیے کی جانے والی کوششوں میں پیش رفت نظر آتی ہے جس میں درجنوں ممالک نے اسمگلنگ کو روکنے۔ اس سے بچ جانے والوں کے تحفظ اوریہ جرم کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے میں اہم پیش رفت کی ہے۔

وزیر خارجہ نے اس حوالے سے سیشلز کا حوالہ دیا جہاں حکومت نے پولیس اور ہوائی اڈے کے اہلکاروں کو اسمگلنگ کا پتہ چلانے کے لیے بہترتربیت کی پیشکش کی۔

ہانگ کانگ نے ایک نئی ہاٹ لائن شروع کی ہے تاکہ اسمگلنگ کے متاثرین کو بیرون ملک ملازمت کا جھانسہ دینے کے فراڈ کی رپورٹ کرنے اور اس سلسلے میں مدد مل سکے۔

ڈنمارک نے متاثرین کی شناخت اور اسمگلروں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے مزید وسائل مختص کیے۔

وزیر خارجہ کے مطابق رپورٹ میں متعدد متعلقہ رجحانات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔

بلنکن نے کہا کہ پہلا تو جبری مشقت کا پھیلنا ہے۔ وبا کے باعث دنیا میں سپلائی چین درہم برہم ہوگئی، استحصال کرنے والے آجروں نے کم اجرت پر کام کرنے والے اور کمزور ملازمین کا فائدہ اٹھایا۔ دوسرے یہ کہ آن لائن فراڈ کے ذریعے محنت کشوں کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا۔بڑے پیمانے پر بے روزگاری کا اسمگلروں نے فائدہ اٹھایا اور متاثرین کو جعلی ملازمتوں کے جھانسے دیےاور پھر انہیں بین الاقوامی فراڈ میں شامل ہونے پر مجبور کیا۔

تیسرے رپورٹ نے ان خطرات کو اجاگر کیا جن کو اکثر نظر انداز کردیا جاتا ہے اور جن کا سمگلنک کا شکار ہونے والے لڑکوں اور نوجوانوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔

وزیر خارجہ بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’ حقیقت یہ ہے کہ جنس یا صنفی نظریہ سے قطع نظر کوئی بھی شخص سمگلروں کا نشانہ بن سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومتوں، سول سوسائٹی اورنجی شعبے کوتمام آبادی کے لیے وسائل فراہم کرنے ہوں گے۔‘‘

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’ ہمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ضرورت ہے تاکہ اسمگلروں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔ ہمیں سماجی کارکنوں کی ضرورت ہے جو متاثرین کوپہنچنے والے صدمےکو برداشت کرنے کے لئے آگاہی فراہم کریں۔ ہمیں ایسے وکیلوں کی ضرورت ہے جو حکومتوں کا احتساب کریں۔ ہمیں زندہ بچ جانے والوں کی مدد کے لیے کمیونیٹیز کو متحد کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ ’’انسانی سمگلنگ کو ہمیشہ کے لیےختم کرنے‘‘ کے اہم کام کے لیے پرعزم ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG