Accessibility links

Breaking News

افغانستان میں جنگ کا خاتمہ


امریکہ نے بیس سال بعد افغانستان میں اپنا فوجی مشن ختم کر دیا ہے۔ امریکہ کی تاریخ میں یہ طویل ترین جنگ تھی۔

امریکی سفارتکاروں، فوج اور انٹلی جنس کے پیشہ ور کارندوں نے امریکی شہریوں، ہماری مدد کرنے والے خطرے سے دوچار افغانوں اور مخدوش حالات کے شکار افغان باشندوں بشمول خواتین اور بچوں اور اقلیتی گروپوں کے ارکان، ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کے شہریوں اور دوسروں کو ملک سے نکالنے کے لئے طیاروں پر سوار کرنے کی خاطر اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالا۔

قوم سے خطاب میں صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم نے تاریخ میں سب سے بڑا فضائی انخلا مکمل کیا جس کے دوران ایک لاکھ بیس ہزار لوگوں کا بحفاظت انخلا کیا گیا۔

امریکہ کی قیادت میں اس آپریشن کے ذریعہ ساڑھے پانچ ہزار امریکیوں کے انخلا کے ساتھ یہ مشن اختتام پزیر ہوا۔ تاہم اندازہ لگایا جاتا ہے کہ سو سے دو سو تک امریکی بدستور افغانستان میں موجود ہیں۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ باقی رہ جانے والے امریکیوں کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں ہے۔ ہم نے وعدہ کررکھا ہے کہ اگر وہ باہر نکلنا چاہتے ہیں تو انھیں نکال لیں گے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہم کسی بھی ایسےامریکی، اففان شراکت دار یا غیر ملکی شہری کے لئے محفوظ راستے کو یقینی بنانے کی خاطر سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، جو افغانستان چھوڑنا چاہتے ہیں۔ ان میں افغانستان کے اندر ہوائی اڈے اور ساتھ ہی زمینی راستے کو دوبارہ کھولنے کے لئے جاری کوششیں شامل ہیں تاکہ وہ لوگ جو جانا چاہتے ہیں وہ روانہ ہوسکیں۔ اس کے علاوہ افغانستان کے لوگوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سامان کی ترسیل بھی کی جاسکے۔

یہ المیہ تھا کہ مشن کے دوران داعش خراسان کے دہشت گردوں نے تیرہ امریکی فوجیوں اور ایک سو ستر شہریوں کو ہلاک کردیا۔

جو لوگ امریکہ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، انھیں صدربائیڈن نےانتباہ کیا کہ امریکہ کبھی چین سے نہیں بیٹھے گا۔ ہم کبھی بھی درگذر نہیں کریں گے، ہم کبھی نہیں بھولیں گے، ہم تمہارا دنیا کے کونے کونے میں پیچھا کریں گے اور تمہیں بلآخر اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔

صدر بائیڈن نے اعلان کیا کہ ایک صدر کا بنیادی فرض نہ صرف 2001 کے خطرات سے امریکہ کا دفاع اور تحفظ ہے بلکہ 2021 اور اس کے بعد کے خطرات سے بھی ان کی حفاظت کرنا ہے۔

ہم افغانستان اور دوسرے ملکوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ ہمیں ایسا کرنے کے لئے میدانی جنگ کی ہی ضرورت نہیں ہے۔ ہم، جیسا کہ ہم نے کہا ہے، فضائی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ ہم امریکی فوج کی زمین پر موجودگی کے بغیر یا ضرورت پڑنے پر ان کی تھوڑی تعداد سے دہشت گردوں اور اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

اب جب کہ ہم بیس سال کی جنگ اور چپقلش اور دکھ اور پریشانی کا اختتام کر رہے ہیں، وقت آگیا ہے کہ ہم ماضی کی طرف نہیں بلکہ مستقبل کی جانب دیکھیں، ایک ایسے مستقبل کی جانب جو محفوظ ہو، ایک ایسا مستقبل جو زیادہ محفوظ ہو، ایک ایسا مستقبل جو ان لوگوں کی تعظیم کرے جنھوں نے خدمات انجام دیں، اور ان تمام لوگوں کی بھی جنھوں نے، صدر لنکن کے الفاظ میں پوری تندہی سے اپنے فرائض انجام دیے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG