Accessibility links

Breaking News

امریکہ یوکرین کو ابراہم ٹینکوں کی فراہمی میں تیزی لا رہا ہے


 فائل فوٹو
فائل فوٹو


صدر بائیڈن نے جنوری میں اعلان کیا تھا کہ امریکہ یوکرین کے باشندوں کو جدید جنگی ٹینک فراہم کرے گا تاکہ وہ روس کے بھرپور اور وحشیانہ حملے سے اپنی سرزمین اور لوگوں کا دفاع کر سکیں۔ اسی دن جرمنی نے اعلان کیا کہ وہ اپنے لیوپرڈ 2 ٹینکوں میں سے 14 یوکرین بھیجے گا اور دوسرے یورپی ممالک کو اپنے ذخیرے سے جرمن ساختہ ٹینک یوکرین بھیجنے کی اجازت دے گا۔

پینٹاگان کے پریس سیکریٹری بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائڈر نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی محمکہ دفاع نے یوکرین کے ساتھ قریبی رابطے رکھتے ہوئے انہیں ابراہم ٹینک کی قسم فراہم کرنے کا فیصلہ کیا جس کے سبب ہم ان ٹینکوں کی فراہمی نمایاں طور پر تیز رفتاری سے کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔

اُن کے بقول اس سال موسمِ خزاں تک یہ اہم صلاحیت ہم یوکرین کو فراہم کر سکیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ ان ٹینکوں کو اضافی خول لگا کر یوکرین کے حوالے کرے گا جس میں 120 ملی میٹر کی توپ اور 50 کیلیبر کی ہیوی مشین گن شامل ہے۔ پریس سیکریٹری بریگیڈیئر جنرل رائڈر نے کہا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ اہم جنگی صلاحیت یوکرینیوں کے ہاتھوں میں جلد از جلد پہنچ سکے۔

انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنا سکتا ہے کہ یوکرین کے لوگوں کو ان ٹینکوں کے استعمال کی جو ان کو ملنے والے ہیں ، ضروری اوربر وقت تربیت ملے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی اہم جنگی ٹینکوں کی صلاحیت یوکرینیوں کی بہت سی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کرے گی۔ جیسے علاقہ لینا، علاقے کو دوبارہ حاصل کرنا اورمستقبل میں کسی وقت ان کامیابیوں کو برقرار رکھنا اور ساتھ ہی مستقبل میں کسی روسی جارحیت کو روکنے کے قابل ہونا۔

بریگیڈیئر جنرل رائڈر نے کہا کہ یہ سب یوکرین اور ااس کی دفاعی ضروریات کے لیے ہماری وسیع تر قلیل المدتی اور طویل المدتی مدد و حمایت کا حصہ ہے۔

کانگریس کے روبرو حالیہ گواہی میں وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے توجہ دلائی کہ صدر بائیڈن کی قیادت میں امریکہ نے یوکرین کو روس کے بلا اشتعال اور بلا جواز حملے سے لڑنے میں مدد کرنے کے لیے دنیا کو اکٹھا کیا ہے۔ ہمارے اتحادی اور شراکت دار اس یوکرین دفاعی رابطہ گروپ کے ذریعے سیکیورٹی سے متعلق اس کی مدد کے لئے آگے بڑھے ہیں جس کی میں قیادت کر رہا ہوں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG