Accessibility links

Breaking News

شام میں حالات بد سے بدتر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ کے مطابق شام سنگین بحران کا شکار ہے اور سیاسی حل کے بغیر اس کے بے شمار مسائل میں سے کوئی بھی پائیدار طریقے سے حل نہیں کیا جا سکتا۔

ایک ناکام معیشت اور مسلسل کشیدہ اور پرتشدد سیکیورٹی صورتِ حال کے ساتھ ساتھ انسانی بنیادوں پر حالات شدید تنزلی کا شکار ہیں اور گہرے معاشی بحران کی وجہ سے پیچیدہ ہیں۔

شامی عوام کو سرحد پار اور کراس لائن ترسیل کے ذریعے بلا روک ٹوک امداد اور رسائی کی ضرورت ہے۔

تاہم اکثر امداد نہیں پہنچائی جا سکتی کیوں کہ شام بھر میں فریقین قافلوں کو سرحدوں سے گزرنے کی اجازت سے انکار کر رہے ہیں۔ صورتِ حال سنگین ہے خاص طور پر مشرقی شام میں رکبان کیمپ میں جہاں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد رہائش پذیر ہیں۔

اقوامِ متحدہ میں امریکی مستقل نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ امریکہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے مہیا کی جانے والی ہر طرح کی انسانی امداد کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے اور اس کے لیے سرحد پار اور کراس لائن دونوں طریق کار کو استعمال کرنے کا خواہاں بھی ہے۔

وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’اسد حکومت ایسا نہیں کرتی۔ ہم اس کی مثال جنوب مشرقی شام میں دیکھتے ہیں جہاں حکومت کے اقدامات مکمل طور پر اور شرمناک حد تک روس کی حمایت حاصل کیے ہوئے ہیں اور ان کے نتیجے میں ایک انسانی بحران پیدا ہوا ہے۔

سفیر گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ ’’حکومت نے اقوامِ متحدہ کو چار سالوں سے رکبان کیمپ میں ہزاروں شہریوں تک رسائی دینے سے انکار کیا ہے اور انہیں تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے تجارتی رسائی کو روکے ہوئے آج دو ماہ ہو رہے ہیں۔ وہ تباہی پہلے سے کہیں زیادہ قریب نظر آ رہی ہے۔

اب خوراک اور طبی سازو سامان کی کمی ہے۔ بیماریوں کے پھیلنے، غذائی قلت اور خوراک کے عدم تحفظ کے ساتھ ساتھ ہزاروں شہریوں کے لیے خطرہ بد سے بد تر ہوتا جا رہا ہے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’امریکہ اسد حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ رکبان تک تجارتی رسائی دینے اور اپنے شہریوں کو کراس لائن انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کرے۔

سفیر گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ جو رکاوٹیں اور ظلم کیا جا رہا ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ بالکل نہیں۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’ہم روس اور اسد حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ تعطل اور بہانے بند کریں۔ ہم برسوں سے جانتے ہیں کہ شام کے بحران کو حل کی جانب پیش رفت نہ ہونے سے وسیع خطے میں تنازعات کے خطرات بڑھ جائیں گے۔ اب یہ خطرہ ایک حقیقت بن چکا ہے۔

سفیر مزید کہتی ہیں کہ ’’ایران اور اس کے پراکسی اور شراکت دار اسرائیل کو دھمکی دینے اور خطرناک ہتھیاروں کی ترسیل کے لیے شام کی سرزمین کو زیادہ سے زیادہ استعمال کر رہے ہیں۔

اس ضمن میں اسد حکومت کی جانب سے جو بات چیت کی جاتی ہے اس سے قطع نظرشامی خود جانتے ہیں کہ ایران کے عسکریت پسند پراکسی اور شراکت داروں کا ایجنڈا عدم استحکام پیدا کرنا ہے اور یہ شامی عوام کی مدد کے لیے نہیں ہے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اس خطرناک لمحے میں ضروری یہ ہے کہ ہم شام اور پڑوسی ممالک میں کشیدگی کو کم کرنے اور بڑھتی ہوئی مخاصمت کو روکنے کے لیے کام کریں۔ امریکہ اس مقصد کے لیے اپنے سفارتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG