Accessibility links

Breaking News

کیا یوکرین میں جنگ کے خاتمے کا کوئی راستہ ہے؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کو دو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ جنگجوؤں کا اس تنازعے کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اپنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس وقت کیا یوکرین میں امن کے لیے کوئی راستہ موجود ہے؟

امریکی وزیرِ خارجہ کہتے ہیں کہ ’’اس کا زیادہ انحصار ولادیمیر پوٹن پر ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ میرے خیال میں پوٹن کو یقین ہے کہ وہ یوکرین کو شکست دے سکتے ہیں اور یوکرین کے حامیوں کوآخر تک برداشت کر سکتے ہیں۔‘‘

وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ’’ضمنی بجٹ کی درخواست کی منظوری حاصل کرنا اس بات کا اظہار ہے کہ ہم موجود ہیں اور یہ تعاون جاری ہے اور حقیقت میں 61 بلین ڈالر یا اس سے زیادہ مدد کی پیش رفت کی توقع ہے۔ یہ اہم ہے کیوں کہ میرے خیال میں یہ یوکرینی افراد کے لیے ایک عملی اور نفسیاتی تقویت ہے جنہوں نے نو ماہ یا اس سے زیادہ وقت مشکل میں گزارا ہے۔ لیکن یہ بھی ایک واضح اشارہ ہے کہ حمایت برقرار ہےاور یہ برقرار رہے گی۔

وزیرِ خارجہ بلنکن کہتے ہیں کہ واضح طور پر’’ہم اس میں یوکرین کے ساتھ ہیں اور چاہتے ہیں کہ یوکرین طویل وقت کے لیے مضبوط ہو اور فوجی، اقتصادی، جمہوری طور پر مضبوطی سے کھڑا رہے۔‘‘

بلنکن کہتے ہیں کہ فوجی امداد کے علاوہ ہم فوری طور پر امداد فراہم کر رہے ہیں اور ہمارے یورپی حلیف بھی فراہم کر رہے ہیں۔ میں نے یوکرین کے معاملے سے زیادہ بہتر مثال کبھی نہیں دیکھی جہاں یورپی اور ایشیائی شراکت داراور دوسرے حلیف جس طرح امداد فراہم کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

ہمارے ساتھ اب 30 سے زیادہ ممالک ہیں جنہوں نے یوکرین کے ساتھ دو طرفہ سیکیورٹی معاہدوں پر بات چیت کی ہے یا وہ جلد ہی مکمل کر لیں گے۔ وزیرِ خارجہ بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’اس کے ساتھ ہم یوکرین کے نجی شعبے میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

مشکل حالات کے باوجود زبردست مواقع موجود ہیں اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس میں زبردست دلچسپی بھی ہے۔ یوکرین اصل میں بحیرہ اسود کے ذریعے اب اس سے کہیں زیادہ برآمدات کر رہا ہے جتنا کہ فروری 2022 سے پہلے تھا۔ محصولات ریاست کے خزانے میں جا رہے ہیں۔ آپ ایک ایسا مستقبل دیکھ سکتے ہیں جہاں یوکرین معاشی طور پر مضبوط ہوگا۔

پھر جمہوری طور پر یورپی یونین نے یوکرین کے ساتھ الحاق کے لیے مذاکرات شروع کیے ہیں اور یہ یوکرین کی جمہوریت کو مضبوط کرنے کا بہترین راستہ ہے۔

یہ سب پوٹن کے لیے سب سے مضبوط ممکنہ جواب ہو گا کیوں کہ اس پیغام کے مطابق یوکرین نہ صرف قائم رہے گا بلکہ آگے بھی بڑھ سکتا ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’میں امید کرتا ہوں کہ مسٹر پوٹن کو یہ مضبوط پیغام ملے گا اور وہ بین الاقوامی برادری اور اقوامِ متحدہ کے منشور کے تحت خودمختاری، علاقائی سالمیت اور آزادی کے بنیادی اصولوں کے مطابق حقیقی طور پر بات چیت کے لیے آمادگی کا مظاہرہ کریں گے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’اگر ان نکات کی مناسب انداز میں توثیق کی جاتی ہے تو پھر اس کا حل بھی سامنے آنا چاہیے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG