اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے آزادیٔ صحافت کے عالمی دن کے موقع پردنیا بھر کے صحافیوں کی جرات اور اہم خدمات کو تسلیم کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’’ایسے وقت پر جب ہم غزہ میں ہلاک ہونے والے درجنوں صحافیوں کے لیے سوگ منا رہے ہیں دنیا بھر میں سینکڑوں مزید صحافی غیر منصفانہ طور پر حراست میں ہیں اور جیسا کہ ایوان گیرشکووچ ایک روسی جیل میں اپنی قید کے 400دن مکمل کر رہے ہیں تو ایسے وقت پر یہ موقع جشن منانے سے زیادہ فوری ایکشن کا تقاضہ کرتا ہے۔
یہ ایک یاد دہانی ہے کہ آزاد اور خود مختار پریس ہر جمہوریت کا سنگ بنیاد ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے توجہ دلائی کہ ’’ہم میڈیا پر انحصار کرتے ہیں کہ وہ بدعنوانی کو بے نقاب کرنے اور غلط معلومات کے انسداد کا مقابلہ کرے۔ خیالات کے تبادلے کو آسان بنانے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہی دینے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے۔
ہم صحافیوں اور میڈیا ورکرز پر انحصار کرتے ہیں کہ وہ سچائی تلاش کریں اور دنیا کو بتائیں کہ ہمیں کیا جاننے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ طاقت وروں کو جواب دہ ٹھہرایا جائے۔ یہ کام آج بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ ہمیں اپنی جمہوریتوں، اپنی برادریوں اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے نئے اور بے مثال چیلنجوں کا سامنا ہے۔
صحافیوں کو مسلسل ہرا سگی اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔ انہیں حکومتوں کی جانب سے من مانی اور غیر قانونی نگرانی کا سامنا ہے جس میں ان کی اپنی حکومتوں کی نگرانی بھی شامل ہے۔ انہیں سائبر حملوں اور غلط معلومات کی مہموں کا سامنا ہے اور اکثر اوقات ان پر پرتشدد حملہ کیا جاتا ہے اور غلط طریقے سے حراست میں لیا جاتا ہے کیوں کہ ان کا قصور صرف سچ کہنا ہے۔
ایوین گرشکووچ کا جرم یوکرین میں روس کی غیر قانونی جنگ کے بارے میں حقائق سے آگاہ کرنا تھا۔ سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ایوین کو قید کرنے کا مطلب سختی اور طاقت کے اظہار کی علامت تھا اور کنٹرول کرنے کی علامت بھی۔
لیکن سچ یہ ہے کہ کریملن اور دنیا بھر کے طاقت وروں کی طرف سے یہ ایسا
ہدف ان کی کمزوری اور ان کے خوف کو ظاہر کرتا ہے کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ طاقت کے ذریعے اختلاف کو کچلنے والوں پر تاریخ مہربان نہیں ہوتی۔
ایسا جبر ہمیشہ مزاحمت کو جنم دیتا ہے جیسا کہ ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ نے کہا کہ کائنات کا اخلاقی جھکاؤ انصاف کی طرف ہوتا ہے۔
حراست میں لیے گئے دیگر صحافیوں میں السو کرماشیوا بھی شامل ہیں ۔ وہ پراگ میں مقیم روسی نژاد امریکی صحافی ہیں جو ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی کے ساتھ وابستہ ہیں۔ کرماشیوا کو 18 اکتوبر 2023 کو روس کے شہر کازان میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر الزاملگایا گیا کہ وہ غیر ملکی ایجنٹ کے طور پر اندراج کرانے میں ناکام رہے اور آسٹن بینیٹ ٹائس ایک امریکی فری لانس صحافی ہیں جنہیں 14 اگست 2012 کو شام کے وقت رپورٹنگ کے دوران اغوا کیا گیا تھا۔
امریکہ غیر منصفانہ طور پر قید صحافیوں کو رہا کرنے اور ان کے ساتھ ہونے والے تشدد اور دیگر ناانصافیوں کے لیے استثنیٰ کا مقابلہ کرنے کے لیے روزانہ کی بنیادوں پر کام کر رہا ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔