لیبیا میں طاقت کے حریف مراکز کے درمیان سیاسی تعطل کے نتیجے میں اگست میں وہاں مہلک تشدد پھوٹ پڑا اور ایک کشیدہ خاموشی اور سکون بحال ہونے تک مد مقابل ملیشیاؤں نے طرابلس میں ایک دوسرے پر فائرنگ کی۔
لیبیا کے حکام کے مطابق یہ تشدد 27 اگست کو شروع ہوا جس کے نتیجے میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور کوئی 170ر زخمی ہو گئے۔
گزشتہ دسمبر میں وہ الیکشن کرانے میں ناکامی کے بعد جن کا عرصے سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ حریف سیاسی کیمپوں کے درمیان ملک میں کشیدگی میں اضافہ ہوتا گیا۔ اس وقت سے ملک کے سیاسی لیڈر انتخابات کے لیے ایک واضح روڈ میپ پر رضامند ہونے میں ناکام رہے ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے تین ستمبر کو کہا کہ طرابلس میں تشدد۔ لیبیا کی صورتِ حال میں عدم استحکام کو ظاہر کرتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ تمام فریقوں کو نیک نیتی اور فوری ضرورت کے احساس کے ساتھ ایک آئینی فریم ورک اور انتخابات کے لیے ایک یقینی ٹائم لائن مقرر کرنے کے واسطے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے امریکہ عبدلائی باٹیلی کے اقوامِ متحدہ میں سیکریٹری جنرل کے لیے لیبیا کے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے تقرر کا خیر مقدم کرتا ہے۔
امریکہ خصوصی نمائندے باٹیلی کو پوری حمایت فراہم کرے گا اور ہم عالمی برادری سے کہتے ہیں کہ وہ ایسے میں ان کے ساتھ مل کر کام کرے جب کہ وہ لیبیا کی قیادت والے سیاسی عمل میں ثالثی کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک بریفنگ میں امریکی سفیر جیفری ڈیلارانٹس نے جو خصوصی سیاسی معاملات کے لیے سینئر ایڈوائزر بھی ہیں۔ حالیہ تشدد کو فلاح عام کو اپنے سیاسی مفادات سے بالا تر رکھنے اور لیبیا کے لوگوں کے لیے طویل المدت امن اور استحکام کے واسطے کام کرنے میں لیبیا کے سیاسی رہنماؤں کی شدید ناکامی قرار دیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ لوگ یہ امید کھوتے جا رہے ہیں کہ لیبیا کے لیڈرز الیکشن کے لیے ایک ایسے آئینی فریم ورک پر رضا مند ہونے میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں جس کے تحت لیبیا کے لوگوں کو پرامن طور سے اپنے لیڈروں کے انتخاب کا جائز موقع حاصل ہو سکے۔
انہوں نے توجہ دلائی کہ لوگوں کو بنیادی سہولتوں سے محروم کر دیا گیا ہے جب کہ طاقت ور ملک کی تیل کی دولت کی تقسیم کے سودے کرتے ہیں اور یوں لیبیا کے لوگوں سے ان کی قومی دولت لوٹ رہے ہیں۔
سفیر ڈیلارانٹس نے کہا کہ لیبیا ایک خطرناک صورتِ حال سے دو چار ہے۔ ہم لیبیا میں تمام فریقوں سے کہتے ہیں کہ وہ تشدد سے باز رہیں۔ ہم لیبیا سے باہر ان لوگوں سے جنہوں نے سیاسی۔ مالی اور فوجی حمایت کے ذریعے تشدد کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ کہتے ہیں کہ وہ اپنی مداخلت بند کریں اور ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کا احترام کریں۔ ان کے الفاظ تھے ہم تمام فریقوں سے کہتے ہیں کہ وہ جنگ کی جانب جانے والے راستے کو ترک کر دیں اور امن اور استحکام کے لیے مل کر کام کریں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**