Accessibility links

Breaking News

ایک منٹ بھی وقت ضائع نہیں کرسکتے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یوکرین کے خلاف روس کی بلا اشتعال، وحشیانہ جنگ کے منصوبے کے حسبِ منشا نتائج نہیں نکلے۔ یوکرین نے اپنی جمہوریت کے لیے اپنی لڑائی ترک کرنے اور روس کے مطالبات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

روس نے یوکرین کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لیے بموں، بارودی سرنگوں، ٹینکوں اور بھاری توپ خانے سے شہری آبادی پر حملہ کیا، پھر بھی یوکرین ڈٹا رہا۔

روس نے خوراک کو بھی ہتھیار بنایا، اناج کے گوداموں اور دیگر ذخیرہ گاہوں کو تباہ کیا، کان کنی کے مقامات، فوڈ پروسیسنگ اور جانچ پڑتال کی تنصیبات پر حملہ کیا اور اناج اور کھیتی باڑی کا سامان چوری کیا۔

اس نے یوکرین کی بحیرہ اسود کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر دی ہے جس سے یوکرین کی خوراک اور کھاد کو دور دراز کے ممالک تک پہنچنے سے روک دیا گیا ہے، جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے۔

یو ایس ایڈ کی منتظمہ سمانتھا پاور نے کہا کہ ہر منٹ، پوٹن کی جنگ کے نتیجے میں تقریباً 100 مزید لوگ بھوک اورغربت کی حالت میں دھکیلے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہرمنٹ یوکرین کے اناج کی پوٹن کی ناکہ بندی جاری رہتی ہے، ہرمنٹ اس کی کھاد کی برآمد پر پابندی جاری رہتی ہے، ہر منٹ یوکرین پراس کا حملہ ماحول اور قیمتوں کے جھٹکے کو شدید کرتا ہے، جس کا ہماری دنیا پہلے ہی سامنا کر رہی تھی، ہر منٹ میں 100 سے زیادہ لوگ شدید متاثر ہوتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق پوٹن کی جنگ کے نتیجے میں اس سال مزید تین کروڑ10 لاکھ افراد غربت کی طرف دھکیلے جا رہے ہیں جن میں سے نصف کو فاقہ کشی کا سامنا ہے۔ اس وقت سب سے زیادہ ضرورت قرنِ افریقہ میں ہے، جو مسلسل چوتھی بار خشک سالی کا شکار ہے۔

منتظمہ پاور نے کہا کہ قرنِ افریقہ میں پہلے سے ہی خشک سالی لاکھوں مویشیوں کی موت کا باعث بن رہی ہے، جس کی یونیسیف نے پیش گوئی کر رکھی ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کی بے تحاشہ اموات ایک بہت بڑا سانحہ ہو گا۔

جی سیون کے رہنماؤں نے عالمی غذائی تحفظ سے نمٹنے کے لیے ساٹھے چار ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا۔ صدر بائیڈن کے 2.76 ارب ڈالر دینےکے وعدے کے ساتھ نصف سے زیادہ رقم امریکہ سے آئے گی۔

اس رقم میں سے دو ارب ڈالر ہنگامی امدادی کاموں کے ذریعے جانیں بچانے میں خرچ کیے جائیں گے جب کہ 7 کروڑ60لاکھ ڈالر حملے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے کمزور ممالک کو فوری طور پر غذائی تحفظ کی امداد فراہم کرنے کے لیے اور قریبی مدت کے لیے پائیدار خوراک کی امداد کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

سربراہی اجلاس میں منتظمہ پاور نے کہا، " دیانت داری کا تقاضا ہے کہ ہمارا زیادہ تر ردعمل، ہنگامی امداد فراہم کرنے کے لیے ہونا چاہیے، اور یہ، سادہ الفاظ میں، زیادہ سے زیادہ رقم فراہم کرنے کے بارے میں ہے۔ سربراہی اجلاس میں سمانتھا پاور نے کہاکہ "ہم میں سے ہر ایک کو اس سخاوت میں پیش پیش ہونا چاہیے۔ یہی ہم نے یوکرین کے لیے وسائل مہیا کرنے کے سلسلے میں کیا ہے۔ ہمیں جنگ کے ان متاثرین کی مدد کرنا ہے جو ہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔" اب ہمارے پاس ضائع کرنے لیے ایک منٹ بھی نہیں ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG