عراق میں 16مارچ 1988 کو اس وقت کے صدر صدام حسین کی حکومت تھی جس نے جدید دور کے بدترین مظالم میں سے ایک کا ارتکاب کیا: کردعراقی قصبے حلبجہ میں ہزاروں عراقی شہریوں کا زہریلی گیس سے قتل ہوا۔
صدام حسین نے 1988میں الانفال مہم کا آغاز کیا۔ یہ ایک ایسی پالیسی تھی جس کا مقصد شمالی عراق میں باغی نسلی اقلیتوں کو خاموش کرنا یا ختم کرنا تھا۔ صدام حسین نے اپنے کزن (چچیرے بھائی) علی حسن الماجد کو اس پالیسی پرعمل کرنے کی ذمے داری دی ۔ الماجد نے عراقی کرد آبادی کا بڑا حصہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
مارچ کے اس دن یعنی 16مارچ 1988 کو حلبجہ میں تقریباً 3500 سے 5000 لوگ موت کے مونہہ میں چلے گئے۔ ان کی اموات فوجی طیارے سے گرائے گئے اعصابی ایجنٹوں کے زہر سے ہوئیں۔ جدید تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ کسی حکومت نے اپنے ہی لوگوں پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
علی حسن الماجد کو اس وقت سے کیمیکل علی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس نے مزید مظالم کیے جن میں 1991 میں شیعہ مسلمانوں کی بغاوت کو خونریزی سے دبانے کی کارروائی بھی شامل ہے۔
جب صدام حسین کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تو کیمیکل علی کی گرفتاری بھی عمل میں آئی۔ عراقی خصوصی ٹربیونل نے مقدمہ چلایا اور اسے نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب پایا۔ کیمیکل علی کو پھانسی دے دی گئی۔
ٹربیونل نے صدام حسین کے خلاف الزامات کو صرف اس لیے خارج کر دیا کہ انہیں ایک الگ مقدمے میں سزا سنائے جانے کے بعد پھانسی دی جا چکی تھی۔ اسی عدالت نے حلبجہ پر بمباری کے وقت اس کے وزیر دفاع کے ساتھ ساتھ ملٹری انٹیلی جینس کے سربراہ کو بھی 15 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
کہا جاتا ہے کہ انصاف کی رفتار سست ہے لیکن اس کا نتیجہ قابل عبرت ہوتا ہے۔ حلبجہ کے قاتلوں کے ساتھ وہی سلوک ہوا جس کے وہ مستحق تھے۔ ان کا انجام دوسروں کے لیے اور ایسے لوگوں کے لیے ایک انتباہ ہے کہ جو بھی کیا جائے گا اس کی سزا بھگتنا ہوگی۔
اس ساری صورتِ حال کے باوجود شام میں بشار الاسد کی حکومت عراق میں سیکھے گئے سبق پر توجہ دینے میں ناکام رہی ہے۔ شام میں 2011 میں بدامنی کے آغاز کے بعد سے شامی عرب مسلح افواج اور اسدکے حامی نیم فوجی دستوں نے شہری آبادی کے خلاف 300 سے زیادہ کیمیائی حملے کیے ہیں۔ صدام حسین اور کیمیکل علی کی طرح بشار الاسد نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف زہریلی گیس کا استعمال کیا جس سے ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔
کسی بھی حکومت کے سربراہ کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے عوام کے بہترین مفاد میں کام کرے۔ صدام حسین اور کیمیکل علی نے ان مظالم کی قیمت ادا کی جو انہوں نے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش میں کیے تھے ۔بشار الاسد کو اس بات پر غور کرنا چاہئیے کہ بالآخر چندہی آمر قدرتی موت کا سامنا کرتے ہیں یا اپنے جرائم کے ارتکاب کے بعد بچ نکلتے ہیں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔