امریکہ پہلا ملک تھا جس نے دسمبر1991 میں قازقستان کی آزادی کوتسلیم کیا۔ تب سےامریکہ، قازقستان اور پورے خطے کے ممالک کے لیے خودمختاری،علاقائی سالمیت اورآزادی کا پختہ عزم رکھتا ہے۔
آستانہ میں سی فائیو پلس ون وزارتی اجلاس میں شرکت کے دوران وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے امریکہ کی غیر متزلزل حمایت کی توثیق کی۔
وزیر خارجہ بلنکن نے قازق صدر قاسم جومارت توقیف کے گزشتہ مارچ میں اعلان کردہ اصلاحاتی ایجنڈے کے مکمل نفاذ کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ "ہم اس ایجنڈے کوعملی جامہ پہنانے کے لیے قازقستان کے اضافی ٹھوس اقدامات کو دیکھنے کے منتظرہیں۔
اس میں سیاسی عمل میں عوامی شرکت کو بڑھانا، حکومتی احتساب میں اضافہ، بدعنوانی کو روکنا، صدارتی مدت کی حدود متعارف کروانا، اورانسانی حقوق کا تحفظ۔ شامل ہیں۔ انہیں اصلاحات کی وجہ سے امریکی سمیت غیرملکی سرمایہ کار تیزی سے قازقستان کا رخ کر رہے ہیں۔
امریکی کاروباروں نے سب سے پہلے یہاں سرمایہ کاری شروع کی تھی، انہوں نے 1991 میں قازق معیشت میں 50 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی۔
قازقستان سوویت دور کے میزائلوں کو تباہ کر نے کے ذریعے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو کم کرنے میں امریکہ کا ایک قابل قدرشراکت داررہا ہے۔
لبنان سے مالی تک امن قائم کرنے کی کارروائیوں میں تعاون؛ خلائی تعاون کے ذریعے کہکشاں کی تلاش اور 600 سے زائد غیرملکی دہشت گرد جنگجوؤں اوران کے خاندانوں کی وطن واپسی اوربحالی اس شراکت داری میں شامل ہیں۔
امریکہ نے وسطی ایشیا کی اقتصادی پیداواراورترقی کے لیے اپنےعزم کا اظہار کیا ہے۔ جون 2022 سے امریکہ نے خطے میں غذائی تحفظ کے لیے 16.5 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا۔
امریکہ نے وسطی ایشیا کے لیے اقتصادی لچک کا پروگرام بھی قائم کیا جس نےعلاقائی تجارتی راستوں کو وسعت دینے، نئی برآمدی منڈیوں کے قیام، نجی شعبے کی زیادہ سرمایہ کاری کو راغب کرنے اوراس کا فائدہ اٹھانے، اورلوگوں کو جدید روزگار کی منڈییوں تک رسائی کے لیے عملی مہارت فراہم کرنے کے لیے 25 ملین ڈالر فراہم کیے ہیں۔
اپنے دورے کے موقع پروزیر خارجہ بلنکن نے خطے کے لیے مزید امداد کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا میں اس پروگرام کے لیے اضافی 25 ملین ڈالر کا اعلان کر رہا ہوں، کل 50 ملین ڈالرعلاقائی معیشت کی تعمیر کے لیے اورخاص طور پراس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ لوگوں کے پاس وہ مہارتیں ہوں جن کی انھیں اس معیشت کو کامیاب بنانے کے لیے ضرورت ہے۔
وسطی ایشیا کے لوگوں کومزید بااختیار بنانے اور باہم منسلک کرنے کے لیے ہم حکومت اور سول سوسائٹی میں 1,000 سے زیادہ نوجوان پیشہ ورافراد کے لیے انگریزی زبان کی مہارت کو بڑھانے کی کوشش کا بھی آغازکر رہے ہیں۔"
امریکہ قازقستان، کرغزجمہوریہ، تاجکستان، ترکمانستان، اورازبکستان مشترکہ اقتصادی، توانائی، ماحولیاتی اورسلامتی کے اہداف کو آگے بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**