Accessibility links

Breaking News

یزیدی نسل کشی کو یاد رکھنا اور انصاف کی تلاش


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی انڈر سیکریٹری عذرا ضیا نے عراق کے حالیہ دورے کے دوران یزیدیوں اور دیگر نسلی اور مذہبی برادریوں کے خلاف نسل کشی کی دسویں برسی منائی۔ انہوں نے کہا کہ ’’نسل کشی کے متاثرین کے احترام کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انہیں کبھی فراموش نہ کیا جائے۔

لیکن ہم ان لوگوں کے صرف نام ہی یاد نہ رکھیں جنہیں ہم نے کھو دیا ہے بلکہ ہمیں زندہ بچ جانے والوں کی بھی دیکھ بھال کرنی چاہیے۔ ان میں ہزار وں بے گھر ہیں اور گھر لوٹنے کے لیے ترس رہے ہیں جب کہ اس سانحے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانا بھی ضروری ہے۔

انڈر سیکریٹری ضیا نے بغداد سے اربیل کا سفر کیا۔ انہوں نے عراق کی حکومت اور کردستان کی علاقائی حکومت کے رہنماؤں سے متاثرین کے لیے انصاف کے حصول پر بات کی۔

انصاف کی راہ پر قدم اٹھ چکے ہیں لیکن بہت سا کام ابھی باقی ہے۔ داعش/آئی ایس آئی ایل کے جرائم کے احتساب کو فروغ دینے کے لیے تفتیشی ٹیم یا یو این آئی ٹی اے ڈی کا مینڈیٹ ستمبر میں ختم ہو رہا ہے۔

امریکہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ اس نے جو ثبوت اکٹھے کیے ہیں اور اس سلسلے میں جو کارروائی کی ہے وہ مستقبل کے استعمال کے لیے مناسب طریقے سے محفوظ رہیں اور اس طرح اس میں دلچسپی رکھنے والے فریق یو این آئی ٹی اے ڈی کے جانے کے بعدبھی تحقیقات جاری رکھ سکتے ہیں۔

ضیا کہتی ہیں کہ ’’متاثرین کے لیے انصاف کے علاوہ اب یہ وقت آ گیا ہے کہ زندہ بچ جانے والوں کے خدشات کو دور کرنے میں ٹھوس پیش رفت کا مظاہرہ کیا جائے۔ہم چاہتے ہیں کہ زندہ بچ جانے والوں اور تمام بے گھر افراد کو بحفاظت اور رضاکارانہ طور پر اپنے گھروں کو واپس جاتے دیکھیں تاکہ عراقی معاشرے کے تانے بانے کو دوبارہ جوڑ سکیں۔‘‘

امریکہ نے عراق کی حکومت کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ سنجار میں میئر کی تقرری کے سلسلے میں پیش رفت کرے، وہاں مقامی پولیس فورس کی بھرتی جاری رکھے، اور غیر محفوظ علاقوں میں تعمیر نو اور سروس منسٹری کے عملے کی تعیناتی کے لیے فنڈنگ میں اضافہ کرے۔

امریکہ نے حکومت کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ داعش سے آزاد کرائے گئے علاقوں سنجار، نینوا اور عراقی معاشرے کے دیگر حصوں کے آبائی علاقوں میں ملیشیا کے کردارسے متعلق خدشات دور کرنے کی کوشش کرے۔ کمیونٹیز کی سلامتی اور استحکام پر ملیشیا گروپوں کے منفی اثرات اندرونی طور پر بے گھر افراد کو واپس آنے سے روکتے اور مقامی کمیونٹیز کی معاشی ترقی کی راہ میں حائل ہوتے ہیں۔

انفرادی سطح پر عراقی صورتِ حال کو بہتر بنانے اور شمولیت کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ آئی ایس آئی ایس نے تقسیم، بداعتمادی اور نفرت کے بیج بونے کے لیے مختلف قبائل اور برادریوں کے افراد کو ایک دوسرے کے سامنے لا کھڑا کیا جس کے نتیجے میں پوری کمیونٹیز ان جرائم کے الزام پر اٹھ کھڑی ہوئیں جو ان افراد نے کیے ہیں۔ امریکی حکومت نے فرقہ وارانہ کشیدگی اور تقسیم کو کم کرنے کے لیے کمیونٹی اور قبائلی رہنماؤں کے درمیان بات چیت کی قیادت کی ہے۔

انڈر سیکریٹری ضیا نے کہا کہ یہ کمیونٹیز نسل کشی سے پہلے پرامن طور پر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رہتی تھیں اور اب دوبارہ امن سے رہ سکتی ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG