Accessibility links

Breaking News

آذربائیجان میں صحافیوں اور حزبِ اختلاف کی شخصیات پر جبر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی محکمہ خارجہ نے بارہا اعلان کیا ہے کہ صحافت کوئی جرم نہیں ہے۔ لیکن آذربائیجان میں حالیہ ہفتوں میں گرفتار صحافیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے ظاہر ہوتا ہے کہ آذربائیجان کے حکام اس بات سے اتفاق نہیں کرتے ہیں۔

ابزاس میڈیا بدعنوانی کےخلاف ایک آزاد میڈیا آؤٹ لیٹ ہے۔ نومبر میں اس کی قیادت کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور اس کے ساتھ ہی آذربائیجانی حکام نے حکومت پر تنقید کرنے والی آوازوں کو دبانے کی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے۔

ابزاس میڈیا کے ڈائریکٹر الوی حسنلی نومبر میں سب سے پہلے گرفتار کیے جانے والے صحافی تھے۔ ان کے بعد اس کے چیف ایڈیٹر سیونج وگیفگیزی، ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کیکالوف اور صحافی نرگیز ابسالامووا کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان پر لگائے گئے الزامات جعلی اور سیاسی محرک کے حامل ہیں کیوں کہ ابزاس میڈیا اعلیٰ سطحی حکومتی بدعنوانی پر تحقیقاتی رپورٹنگ کرتا ہے۔

یہ سب افراد مقدمے سے پہلے طویل عرصے سے حراست میں ہیں۔ حال ہی میں جن صحافیوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں آزاد آن لائن ٹی وی چینل کنال 13 کے بانی عزیز اوروجوف اور چینل اینکر رفعت مرادلی بھی شامل ہیں۔

حکومتی جبر کا نشانہ صرف صحافی ہی نہیں ہیں۔ ایک ماہر اقتصادیات اور حزبِ اختلاف آذربائیجان ڈیموکریسی اینڈ ویلفیئر پارٹی کے سربراہ گوباد عبادوغلو کو جولائی میں گرفتار کیا گیا تھا اور حزبِ اختلاف ہی سے تعلق رکھنے والے ایک ممتاز رہنما اور حکومت کے ناقد توفیگ یاگوبلو کو دسمبر کے وسط میں حراست میں لیا گیا تھا۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک پریس بریفنگ میں آذربائیجان میں صحافیوں، سول سوسائٹی کے کارکنوں اور حزبِ اختلاف کی شخصیات کو حراست میں لینے کے حالیہ رجحان کو ’’انتہائی پریشان کن‘‘ قرار دیا ہے۔

ترجمان ملر نے اعلان کیا کہ ’’صرف پچھلے مہینے میں ایک درجن سے زیادہ ایسی شخصیات کو حراست میں لیا گیا ہے اور یہ ناقابلِ قبول ہے۔ ہم آذربائیجان کی حکومت پر زور دیتے رہیں گے کہ وہ سب کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرے۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اظہار رائے کی آزادی کا حق استعمال کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم ان تمام لوگوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے رہیں گے جنہیں ناحق حراست میں لیا گیا ہے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG