امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کانگریس کے سامنے امریکہ اور چین کے تعلقات کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے کے بارے میں شہادت دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ چین ہمیں درپیش سب سے زیادہ نتیجہ خیز جغرافیائی سیاسی چیلنج کی نمائندگی کرتا ہے۔ ایک ایسا ملک جو ہمارے آزاد، کھلے، محفوظ اور خوشحال بین الاقوامی نظام کے وژن کو چیلنج کرنے کا ارادہ اور بڑھتی ہوئی صلاحیت رکھتا ہے۔
وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’آزاد اور کھلے‘‘ سے مراد یہ ہے کہ تمام ممالک اپنی راہ کا تعین کرنے اور اپنے شراکت داروں کا انتخاب کرنے کے لیے آزاد ہیں۔
مسائل سے زبردستی نہیں کھلے عام نمٹا جاتا ہے، قوانین کا اطلاق منصفانہ ہے اور اشیا، خیالات اور لوگ قانونی طور پر اور آزادانہ طور پر زمین، سمندر، آسمان اور سائبر اسپیس میں فعال ہوتے ہیں۔
صدر بائیڈن کا مالی سال 2024 کے لیے مجوزہ بجٹ محکمہ خارجہ کو وسائل اورصلاحیت فراہم کرتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ نظم و نسق قائم رہے اور پھل پھول سکے۔
پھر ایک اور اہم بات یہ کہ اس سے امریکہ کو ہندبحرالکاہل علاقے میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانے کا اختیار دیتا ہے۔ وزیرِ خارجہ کہتے ہیں کہ اس میں نئے مشنز اور نئی پوزیشنوں کے اضافے کے ساتھ ہمارے سفارتی نقش
کو گہرا کرنا ہے جس میں بیجنگ کے ساتھ ٹیکنالوجی اور معاشیات جیسے مسابقت کے شعبے بھی شامل ہیں۔
بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’ہم دوسرے ممالک سے یہ مطالبہ نہیں کر رہے ہیں کہ وہ ہمارے اور چین کے درمیان کسی ایک کا ’انتخاب‘کریں بلکہ ہمارا مقصد ایک زیادہ پرکشش انتخاب پیش کرنا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بجٹ میں اعلیٰ معیار کے اور پائیدار انفراسٹرکچر میں دو بلین ڈالر کی نئی سرمایہ کاری شامل ہےنہ کہ کم معیار کے مبہم ایکسٹریکٹیو پروجیکٹس جو دیگر ممالک کو قرضوں کی دلدل میں پھنسا دیتے ہیں۔
مجموعی طور پر فنڈنگ کے یہ سلسلے اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہم نسل در نسل چیلنج کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور ان مسائل پر اپنی طویل مدتی وابستگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں جو خطے کے کلیدی ممالک کے لیے سب سے زیادہ اہم ہیں۔ اس لیے امریکہ ان ممالک کے لیے ایک پسندیدہ ساتھی کا کردار ادا کرتا ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اس فیصلہ کن دہائی کے دوران ہماری کوششیں اور سرمایہ کاری اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا ہم بین الاقوامی نظام کے لیے اپنے مشترکہ مثبت وژن کو آگے بڑھانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا پھر چین ان عالمی قوانین اور اصولوں کو ختم یا تبدیل کر سکتا ہے جو دنیا میں امن، سلامتی اور استحکام کی ضمانت دیتے ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**