صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت یا ڈبلیو ایچ او سے امریکہ کو نکالنے کے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جو حلف برداری کے بعد پہلی سرکاری کارروائیوں میں سے ایک ہے۔
صدر ٹرمپ نے 2020 میں کووڈ-19 وبائی مرض پر قابو پانے کی تنظیم کی ناقص کوششوں کا حوالہ دیا جو ووہان، چین اور دیگر عالمی سطح پر صحت کے بحرانوں سے پیدا ہوا۔
ایگزیکٹو آرڈر میں توجہ دلائی گئی ہے کہ ’’یہ اقدام ڈبلیو ایچ او کی فوری طور پر درکار اصلاحات کو اپنانے میں ناکامی اور ڈبلیو ایچ او کے رکن ممالک کے غیر مناسب سیاسی اثر و رسوخ سے ہٹ کر آزادی کا مظاہرہ کرنے میں ناکامی کا نتیجہ ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’اس کے علاوہ ڈبلیو ایچ او امریکہ سے غیر منصفانہ طور پر بھاری ادائیگیوں کا مطالبہ کرتا رہتا ہے جو دوسرے ممالک کی جانب سے کی جانے والی ادائیگیوں کے تناسب سے کہیں زیادہ ہے۔ چین کی آبادی 1.4 بلین پر مشتمل ہے اور یہ امریکہ کی آبادی سے 300 فی صد زیادہ ہے۔ اس کے باوجود ڈبلیو ایچ او میں ادائیگی کے لحاظ سے اس کا حصہ تقریباً 90 فی صد کم ہے۔
نئے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت صدر کے قومی سلامتی امورکے لیے معاون کو صحت عامہ اور بائیو سیکیورٹی کے تحفظ کے لیے یہ کام سونپا جائے گا کہ وہ اس مقصد کے لیے قومی سلامتی کونسل کے اندر میکنزم تشکیل دیں۔
صدر ٹرمپ نے وزیر خارجہ اور آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ کے ڈائریکٹر پر زور دیا ہے کہ وہ مستقبل میں ڈبلیو ایچ او کو امریکہ کے کسی بھی سرکاری فنڈز، سپورٹ یا وسائل کی منتقلی کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کریں۔
ڈبلیو ایچ او کے ساتھ کسی بھی حیثیت میں کام کرنے والے امریکہ کے سرکاری اہلکاروں یا کانٹریکٹرز کو واپس بلائیں اور دوبارہ فرائض تفویض کریں۔
امریکہ کے لیے قابلِ اعتماد ، شفاف اور بین الاقوامی شراکت داروں کی شناخت کریں تاکہ وہ ان ضروری سرگرمیوں کو انجام دے سکیں جو پہلے ڈبلیو ایچ او کی ذمے داری تھیں۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس آفس آف پینڈیمک پری پئیرڈنیس اینڈ رسپانس پالیسی کے ڈائریکٹر کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ 2024 کی یو ایس گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی اسٹریٹجی کا جلد از جلد جائزہ لینے، اسے منسوخ کرنے اور تبدیل کرنے کا کام مکمل کریں۔
اس کے علاوہ ایسے میں جب واپسی کا عمل جاری ہے وزیر خارجہ ڈبلیو ایچ او کے وبائی معاہدے اور بین الاقوامی صحت کے ضوابط میں ترامیم پر بات چیت روک دیں گے اور اس طرح کے معاہدے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے امریکہ کسی بات کا پابند نہیں ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ ’’وہ قوموں کا ایک ایسا نیا اتحاد بنانے کے لیے کام کریں گے جو صحت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ خودمختاری اور آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہو۔‘‘