ایک پراعتماد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیووس، سوئٹزرلینڈ میں منعقدہ حالیہ ورلڈ اکنامک فورم میں سرکاری اور کاروباری رہنماؤں سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کی۔
انہوں نے اپنی انتخابی فتح کو ’’عام فہم سوجھ بوجھ کا انقلاب‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ان کی انتظامیہ امریکہ کی سیاسی اور اقتصادی مشکلات کو حل کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان مسائل میں افراط زر، حد سے زیادہ قواعدو ضوابط ، بے لگام غیر قانونی نقل مکانی اور ٹیکسوں کی بلند شرح شامل ہیں۔
صدر نے کہا کہ ’’ امریکہ مضبوط، خودمختار اور خوبصورت ملک ہے۔‘‘
صدر ٹرمپ کے پروگرام کا ایک اہم عنصر امریکہ کی توانائی کی صلاحیت کو فروغ دینا ہے۔
صدر ٹرمپ کہتے ہیں کہ ’’امریکہ کے پاس کسی بھی ملک کے مقابلے میں تیل اور گیس کی سب سے زیادہ مقدارموجود ہے اور ہم اسے استعمال کرنے جا رہے ہیں۔
اس سے نہ صرف تقریباً تمام اشیا اور سہولتوں کی قیمتوں میں کمی آئے گی بلکہ اس کے نتیجے میں امریکہ ایک مینوفیکچرنگ سپر پاور اور مصنوعی ذہانت اور کرپٹو کا عالمی دارالحکومت بن جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکی معیشت کو مزید آگے بڑھانے کے لیے امریکی تاریخ کی سب سے بڑی ٹیکس کٹوتیوں کی منظوری کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’’دنیا کے ہر کاروبار کے لیے میرا پیغام بہت آسان اور وہ یہ کہ آؤ امریکہ میں اپنی مصنوعات تیار کرو اور ہم آپ پر دنیا کی کسی بھی قوم کے مقابلے میں سب سے کم ٹیکس عائد کریں گے۔
لیکن اگر آپ امریکہ میں اپنی پروڈکٹ نہیں بناتے ہیں جو کہ آپ کا استحقاق بھی ہے تو پھرآپ کو مختلف مقدار میں محصولات ادا کرنا ہوں گے۔ یہ ایک ایسا محصول ہو گا جس سے سینکڑوں بلین ڈالر ہمارے خزانے میں جمع ہوں گے جو ہماری معیشت کو مضبوط کرنے اور قرض کی ادائیگی کے لیے استعمال میں لائے جائیں گے۔
صدر ٹرمپ نے توجہ دلائی کہ ان کے انتخاب کے بعد سے بہت سی کمپنیوں نے امریکہ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اطلاع بھی ہے کہ سعودی عرب امریکہ میں کم از کم 600 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
صدر نے کہا کہ ’’میں سعودی عرب اور اوپیک سے تیل کی قیمت کم کرنے کے لیے بھی کہوں گا۔ اگر قیمت کم ہوئی تو روس یوکرین جنگ فوراً ختم ہو جائے گی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’ایسے میں جب کہ ہم امریکہ میں عام سوجھ بوجھ کو بحال کر رہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ہم بیرون ملک طاقت اور امن و استحکام قائم کرنے کے لیے تیزی سے پیش رفت کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس میں نیٹو ممالک سے اپنے دفاعی اخراجات کو ان کے جی ڈی پی کے پانچ فی صد تک بڑھانے کے لیے کہا جائے گا۔ دنیا کے لیے اچھی باتیں ہونے والی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ’’ ان لوگوں کے لیے بہتر صورتِ حال سامنے آنے والی ہے جو ہمارے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ان میں اتحادیوں اور اتحادیوں سے ہٹ کر دوسرے بھی شامل ہیں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔